اسلام آباد (اے بی این نیوز )27ویں ترمیم میں کچھ بھی ایسا نہیں کہ جس کیلئے لوگ فکر مند ہوں۔ آرٹیکل 243فورسز کے کمانڈ اسٹرکچر سے متعلق ہے۔ آرٹیکل 243میں ترمیم سے متعلق تمام معاملہ پروفیشنل انداز میں کیا جارہا ہے۔
بلاول بھٹو نے آرٹیکل243سے متعلق واضح کہا کہ ہمارا اتفاق ہے۔ آئینی عدالتوں سے متعلق بھی بلاول نے اتفاق کا واضح کہا ہے۔ وسائل کی تقسیم میں فیڈریشن کا چلنا یا چلانا ممکن نہیں یہ سب کے سامنے ہے۔
4سال پہلے کی حکومت نے بھی وسائل کی تقسیم سے متعلق کوشش کی تھی۔ وسائل کی تقسیم کی بات ہوگی تو ظاہر ہے ایف ایف سی پر بھی گفتگو کی جائیگی۔ این ایف سی سمیت مختلف تجاویز ہیں جس پر کیمیٹوں میں گفتگو ہوسکتی ہے۔
یہ تاثر دینا کہ 18ویں ترمیم ختم ہونے جارہی ہے بالکل غلط ہے۔ 18ویں ترمیم کا ہم خود حصہ تھے تو اسے کیسے ختم کرسکتے ہیں۔ مہنگائی ،ملاوٹ ،انکرچمنٹ جیسے مسائل ہیں انکو کون ہینڈل کرے گا۔
مہنگائی ،ملاوٹ ،انکرچمنٹ جیسے مسائل کو حل کرنے کیلئے ریفارمز لائی جارہی ہیں۔
18ویں ترمیم سے پہلے جیسے اختیارات کی بات نہیں ہورہی ریفارمز کا کہا جارہا ہے۔ ججز کے ٹرانسفر،دہری شہریت،الیکشن کمشنر کی تعیناتی کا معاملہ ہے۔ چھوٹی چھوٹی چیزیں ہیں جو وقت کی ضرورت ہیں،انہیں حل کرنا چاہیے۔
جو مسائل حل ہوسکتے ہیں انہیں حل کرلیا جائے گا باقی کو چھوڑدیا جائیگا۔ وسائل کی تقسیم میں فیڈریشن کا چلنا یا چلانا ممکن نہیں یہ سب کے سامنے ہے۔
مزید پڑھیں :مذاکرات میں ڈیڈ لاک برقرار















