اسلام آباد ( اے بی این نیوز )پارلیمانی لیڈر پاکستان تحریک انصاف سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کو جلد بازی میں پاس کروانے کی کوششوں پر سنجیدہ سوالات اٹھ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ترمیم کا ڈرافٹ تاحال عوام اور میڈیا کے سامنے مکمل طور پر پیش نہیں کیا گیا، جس سے شکوک و شبہات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
سینیٹر علی ظفر نے بتایا کہ 14 نومبر کو بل کی منظوری کے حوالے سے خبریں سامنے آئی ہیں، تاہم ترمیم کے اجزاء پر وضاحت نہ ہونے سے عوامی سطح پر بے یقینی بڑھ رہی ہے۔ ان کے مطابق حکومت کا مؤقف ہے کہ آئینی تبدیلی اتفاقِ رائے سے کی جائے گی، لیکن جمہوری طرزِ عمل اور شفافیت کا فقدان ایک بڑا سوالیہ نشان بن چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں اور قانونی حلقوں نے بھی اس ترمیم کے ممکنہ اثرات پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ آئینی ترامیم کا مقصد ملک کی بنیادوں کو مضبوط کرنا ہونا چاہیے، کمزور نہیں۔
علی ظفر نے مزید بتایا کہ حکومت 27ویں آئینی ترمیم کا بل جلد پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جبکہ وفاقی وزیر اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ترمیم شفاف اور قانونی عمل کے تحت لائی جائے گی۔وہ اے بی این نیوز کے پروگرام ’’سوال سے آگے‘‘ میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے
انکشاف کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی مؤقف اختیار کیا ہے کہ انہیں ابھی تک ترمیم کا ڈرافٹ موصول نہیں ہوا، جبکہ تحریک انصاف نے اس مجوزہ ترمیم کی سخت مخالفت کی ہے۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم عدلیہ کی خودمختاری پر اثر انداز ہو سکتی ہے، جو آئین کی روح کے منافی ہے۔ ان کے مطابق فی الحال حکومت اور پی ٹی آئی رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کی کوئی فوری امید نظر نہیں آتی۔
مزید پڑھیں :ر یٹائرڈ ایئر کموڈور عبدالسلام نےخودکشی کر لی















