اسلام آباد (اے بی این نیوز ) پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے واضح کیا کہ پارٹی بانی کے پلان پر حرف بہ حرف عمل کرے گی اور تمام رہنما احتجاج میں بھرپور شرکت کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ احتجاج اڈیالہ کے باہر نہیں بلکہ عدالتوں کے سامنے کرنے کی تجویز دی گئی ہے، کیونکہ عوامی نمائندوں کی عدالت کے سامنے موجودگی عدالتی معاملات، کیسز اور ملاقاتوں پر اثرانداز ہو سکتی ہے۔شیخ وقاص کے مطابق پارٹی کی جانب سے احتجاجی حکمتِ عملی کو منظم کرنے کے لیے علی حمزہ نگرانی کی ذمہ داری سنبھالیں گے
، جبکہ بڑی تعداد میں رہنما اور کارکن احتجاج میں نظر آئیں گے۔انہوں نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ سہیل آفریدی کا واضح مؤقف ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بغیر کابینہ تشکیل نہیں دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کی ملاقات آئینی اتھارٹی کے تحت ہوئی، پارٹی مشاورت بعد میں کی جائے گی اور اس حوالے سے کسی بات کو چھپایا نہیں گیا۔شیخ وقاص اکرم نے رانا ثناء اللہ کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے اندر اختلافات کی خبریں بےبنیاد ہیں، قیادت پوری طرح متحد ہے۔وہ اے بی این نیوز کے پروگرام ’’سوال سے آگے‘‘ میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ
ان کے مطابق سہیل آفریدی اور جنید اکبر کے لہجے سے متعلق قیادت کی پریشانی کی خبر حقیقت پر مبنی نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’بانی نے واضح کہہ دیا ہے کہ حکومت جائے تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہم اقتدار کی سیاست نہیں کر رہے۔‘‘اپنے مؤقف کی وضاحت کرتے ہوئے شیخ وقاص نے یقین دلایا کہ پارٹی کے اندر کوئی تنازع نہیں، نہ کوئی رہنما ناراض ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ پریشان ہوتے ہیں وہ خود پیچھے ہٹ جاتے ہیں، جبکہ پارٹی کے حقیقی ساتھی آج بھی قیادت کے ساتھ کھڑے ہیں۔سیکرٹری اطلاعات نے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو نوجوان اور متحرک لیڈر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس صوبے کو فعال انداز میں چلانے کا پورا حق ہے — اور پی ٹی آئی اس جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑی ہے۔
وزیرِ مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ ملاقاتوں کی فہرست جاری کر دی گئی ہے اور یہ ملاقاتیں ریگولیٹڈ طریقے سے ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ فہرست میں شامل افراد سے کابینہ کی تشکیل پر مشاورت نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے، اس لیے حکومتی رابطوں کی قانونی حیثیت اور طریقہ کار کی وضاحت ضروری ہے۔
بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ اگر ملاقات کسی ذاتی حیثیت میں ہو تو قانون اس میں رکاوٹ نہیں بنتا، مگر قید میں موجود کسی رہنما سے حکومتی مشاورت پر آئینی پہلو سامنے آتے ہیں جن کا جائزہ لینا ہوگا۔ ان کے مطابق کابینہ سازی کے دوران شفافیت اور قانونی تقاضوں کی پاسداری بنیادی اصول ہیں جن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ وفاق میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی اتحادی ہیں لیکن آزاد کشمیر میں دونوں جماعتیں اپوزیشن کے طور پر ذمہ دار کردار نبھائیں گی۔ آزاد کشمیر کا اپنا آئینی ڈھانچہ ہے، اس لیے وہاں سیاست وفاق سے مختلف پیمانے پر آگے بڑھے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’جہاں حکومت ہے وہاں تعاون ہوگا اور جہاں اپوزیشن ہیں وہاں عوام کے حقوق کی بات کریں گے۔وہ اے بی این نیوز کے پروگرام ’’سوال سے آگے‘‘ میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ
بیرسٹر عقیل ملک نے وضاحت کی کہ پاکستان کے مختلف صوبوں میں سیاسی کردار حالات کے مطابق بدلتا رہتا ہے، جیسے سندھ میں پیپلز پارٹی حکومت میں ہے اور مسلم لیگ (ن) اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی ہے۔ اسی طرح بلوچستان سمیت دیگر خطوں میں بھی سیاسی تعلقات مقامی تناظر کے مطابق ترتیب پاتے ہیں۔
وزیرِ مملکت نے کہا کہ سیاسی اختلاف کے باوجود جمہوری نظام کو چلانے اور اداروں کو مضبوط بنانے کے لیے تمام جماعتوں کو ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھنا ہوگا۔
مزید پڑھیں :موجودہ صورتحال کوئی سیاسی تبدیلی نہیں ، اقتدار کا کھیل ہے ،سلمان اکرم راجہ















