اسلام آباد(اے بی این نیوز )کونسورٹیم فار ایشیا پیسیفک اینڈ یوریشین اسٹڈیز” (CAPES) نے “iae global کے تعاون سے ایک تعلیمی کانفرنس کا انعقاد کیا۔تعاون سے ایک تعلیمی کانفرنس کا انعقاد کیا، جو پاکستان کو ایشیا پیسیفک سے جوڑنے کے حوالے سے تھا۔ یہ کانفرنس 28 اکتوبر 2025 کو ہوئی۔
ڈاکٹر مختار احمد، سابق چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC)، اس تقریب کے مہمانِ خصوصی تھے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ HEC نے پہلے ہی “ٹرانس نیشنل ایجوکیشن پالیسی” تیار کر لی ہے جس پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے تاکہ پاکستانی یونیورسٹیوں کے آف شور کیمپس اور مشترکہ ڈگری پروگرامز کو فروغ دیا جا سکے۔ HEC نے پاکستانی معاشرے میں صنفی توازن پیدا کرنے کے لیے کام کیا ہے تاکہ خواتین اور مردوں کو برابر مواقع ملیں تاکہ وہ تعلیم حاصل کریں اور علم میں اضافہ کریں۔ انہوں نے یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ نوجوانوں کو بیرونِ ملک تعلیم حاصل کرنے کے مواقع کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔ انہیں انسانی وسائل میں تنوع کی کوشش کرنی چاہیے اور زیادہ تخلیقی بننا چاہیے۔ یہ دماغی ترقی کا ذریعہ ہے اور دوسروں کے ساتھ بات چیت کر کے نئی ٹیکنالوجی سیکھنا اور خود کو بدلتے ماحول کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ممکن ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل کی تحقیق ان شعبوں پر ہونی چاہیے جو انسانیت کی خدمت کریں، جیسے موسمیاتی تبدیلی، خوراک کی حفاظت اور دہشت گردی کا خاتمہ۔
ڈاکٹر خرم اقبال، صدر CAPES، نے کہا کہ تعلیم عالمی تعلقات کے لیے ایک پل کا کام دیتی ہے۔ ماضی میں پاکستانی طلبہ نے امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا کی یونیورسٹیوں کو ترجیح دی تھی کیونکہ وہاں پہلے سے موجود پاکستانی کمیونٹی، پالیسیوں اور حوصلہ افزاء ماحول کی وجہ سے انہیں وہاں تعلیم حاصل کرنے کے مواقع ملتے تھے۔ مگر بدلتے ہوئے جیوپولیٹیکل حالات کے ساتھ تعلیمی منظرنامہ بھی تبدیل ہو رہا ہے۔ اب نوجوان مغربی یونیورسٹیوں کے علاوہ آسٹریلیا، سنگاپور، جاپان، چین اور جنوبی کوریا کی یونیورسٹیوں کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ ایشیا پیسیفک کے ممالک میں ہونے والی آبادیاتی تبدیلیاں پاکستانی طلبہ کے لیے ایک موقع بن سکتی ہیں۔ مغرب سے مشرق کی طرف یہ تنوع پاکستان کی نرم طاقت کو بڑھانے میں مدد کر سکتا ہے۔
مائیکل بارنس، CEO “iae global”، نے پاکستان کی تعلیم کے بلند معیار اور سائنس و ٹیکنالوجی میں ہونے والی ترقی کی تعریف کی۔ لیکن انہوں نے زور دیا کہ مزید معاہدے، حسبِ ضرورت پروگرامز اور تربیتی اقدامات پاکستانی نوجوانوں کی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی طلبہ کو عالمی سطح پر ترقی یافتہ اور مستحکم اداروں سے سیکھنے کے بعد اپنے وطن واپس آ کر اپنے ملک کی خدمت کرنی چاہیے۔
اس تقریب کے سٹیج سیکرٹری کی زمہ داری عمیر پرویز خان، جنرل سیکرٹری CAPES نے ادا کی۔اس تقریب میں مختلف یونیورسٹیوں کے بڑے تعداد میں طلبہ نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ مختلف یونیورسٹیوں کے فیکلٹی ممبران بھی موجود تھے۔ اس کے بعد ایک فوکس گروپ ڈسکشن ہوئی اور اس کے اختتام پر CAPES اور “iae global” کے درمیان مفاہمت کی یادداشت (MoU) پر دستخط ہوئے۔
مزید پڑھیں :عمران خان کا سہیل آفریدی کیلئے جیل سے اہم پیغام آگیا، کابینہ کیسی ہو گی،کون شامل ہو گا،سب بتا دیا،جا نئے















