اہم خبریں

پنجاب حکومت کے اقدامات کے باعث مسائل جنم لے رہے ہیں،نیئر حسین بخاری

اسلام آباد( اے بی این نیوز     ) پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل نیئر حسین بخاری نے کہا کہ قیدیوں سے ملاقات کے معاملے، سیاسی ماحول اور معاشی مسائل پر جامع رائے پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ قیدیوں کے بنیادی قانونی حقوق کے مطابق ہے، اس لیے ملاقات لازم ہے لیکن یہ ملاقات سپرنٹنڈنٹ کے کمرے میں ہوگی اور اسے سیاسی جلسہ گاہ کی شکل نہیں دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر قدم اور ملاقات کی تمام وجوہات متعلقہ فریقوں کو واضح طور پر بتانا ضروری ہے۔

نیئر بخاری نے کہا کہ ایسے اقدامات سے گریز کیا جائے جو وفاقی حکومت کے لیے خطرہ یا عدم استحکام کا باعث بنیں۔ انہوں نے کہا کہ قیادت کو یہ بات سمجھنا ہوگی کہ قومی اسمبلی اور پارلیمان کو اپنی مدت پوری کرنی چاہیے۔ وزیراعظم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ انہیں صوبائی قیادت کے بیانات کو سنبھالنا پڑتا ہے کیونکہ اکثر بند کمروں میں یقین دہانیاں کچھ اور ہوتی ہیں اور عوامی بیانات اس کے برعکس آ جاتے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نے اس بات پر زور دیا کہ پارٹی کی پالیسی اور ہدایات پر مکمل عمل درآمد ہونا چاہیے۔ ایسے بیانات جو تفریق اور انتشار کا باعث بنیں، ان کا بروقت نوٹس لیا جانا ناگزیر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قیادت کے درمیان بات چیت ہو چکی ہے اور ن لیگ کے ساتھ ایگریمنٹ مرکزی قیادت کے پاس موجود ہے، لہٰذا آئندہ ڈائیلاگ بھی صرف ٹاپ لیول قیادت کے درمیان ہی ہوگا۔ سیکنڈ ٹیئر کی قیادت فیصلہ نہیں کرے گی بلکہ حتمی فیصلہ بڑی قیادت ہی کرے گی۔وہ اے بی این نیوز کے پروگرام ڈیبیٹ@8 میں گفتگو کررہے تھے انہوں نے کہا کہ

ٹی ایل پی سے متعلق سوال پر نیئر بخاری نے کہا کہ پارٹی صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق حکومت سپریم کورٹ میں ریفرنس بھیجنے کا ارادہ نہیں رکھتی، جبکہ ٹی ایل پی کو انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت فرسٹ شیڈول میں شامل کیا گیا ہے تاکہ سیاسی معاملات قانون کے دائرے میں رہیں۔

گورننس اور معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے نیئر بخاری نے کہا کہ تمام فیصلے شفاف ہونے چاہئیں اور انہیں عوام کے سامنے رکھا جانا چاہیے۔ صوبائی سطح کی قیادت کو ہدایات مرکز سے ملیں گی اور تمام اداروں اور جماعتوں کو قومی استحکام کے لیے تعاون کرنا ہوگا۔ انہوں نے نئے حالات کے پیش نظر فوری قانون سازی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

گندم کے بحران پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کے اقدامات کے باعث مسائل جنم لے رہے ہیں۔ سندھ اور خیبر پختونخوا بھی یہی شکایت کر رہے ہیں کہ گندم کی ترسیل میں پابندیاں برقرار ہیں۔ نیئر بخاری نے پوچھا کہ آخر اس بنیادی مسئلے کی ذمہ داری کون لے گا؟ ان کے مطابق جو حکومت سپورٹ پرائس مقرر نہ کر سکے، وہی اس مہنگائی اور پریشانی کی ذمہ دار ہے۔ زمیندار سخت پریشان ہیں کیونکہ ان کی محنت کا جائز معاوضہ نہیں دیا جا رہا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پیپلز پارٹی نے 2008 میں سپورٹ پرائس بڑھائی تھی جس کے باعث 2020 اور 2021 تک ملک میں گندم کی درآمد کی ضرورت نہیں پڑی۔

مزید پڑھیں :غیر قانونی افغان شہریوں کے خلاف آپریشن جاری

متعلقہ خبریں