اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) وفاقی دارالحکومت میں ایس پی عدیل اکبر کے انتقال کی خبر نے پولیس اور عوامی حلقوں میں گہرے صدمے کی لہر دوڑا دی ۔ اطلاعات کے مطابق ان کی اہلیہ اور قریبی رشتہ دار اس وقت پمز ہسپتال میں موجود ہیں، جہاں عدیل اکبر کی لاش پوسٹ مارٹم کے بعد اہلِ خانہ کے حوالے کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق ایس پی عدیل اکبر کو چند روز قبل ہی ڈیوٹی کے لیے نئی ہلیکس گاڑی فراہم کی گئی تھی۔ انہوں نے حال ہی میں اپنی ترقی کے حوالے سے وزارتِ داخلہ سے بھی رابطہ کیا تھا اور پروموشن بورڈ کے عمل کا حصہ بننے کی تیاری کر رہے تھے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ عدیل اکبر کے متعدد بیج میٹس اور افسران پمز ہسپتال پہنچ گئے ہیں، جہاں افسردگی کا عالم طاری ہے۔ پولیس لائن ہیڈکوارٹر میں ان کی نمازِ جنازہ کل صبح ساڑھے نو بجے ادا کی جائے گی، جس میں اعلیٰ افسران، اہلکار اور شہری بڑی تعداد میں شرکت کریں گے۔
اسلام آباد پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور ایس پی عدیل اکبر کے ڈرائیور اور گن مین کو حراست میں لے کر ابتدائی بیانات ریکارڈ کر لیے ہیں۔ موقع پر موجود دیگر اہلکاروں کے بیانات بھی قلمبند کیے جا رہے ہیں تاکہ واقعے کے حقائق سامنے آ سکیں۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعے کی ہر پہلو سے تفتیش کی جا رہی ہے، جبکہ ابتدائی رپورٹ وزارت داخلہ کو جلد پیش کی جائے گی۔
پولیس افسر ایس پی عدیل اکبر کی ٹویٹ سوشل میڈیا پر زیرِ بحث آ گئی ہے۔ ان کی یہ ٹویٹجسمیں لکھا گیا ہے: “جو باتیں پئ گیا تھا میں، وہ باتیں کھا گئیں مجھ کو”۔
یہ مختصر مگر گہری بات صارفین کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔ ٹویٹر پر کئی صارفین نے اسے عدیل اکبر کے فکری اور جذباتی پہلو کی عکاسی قرار دیا، جبکہ کچھ لوگوں نے اسے زندگی کے تلخ تجربات سے تعبیر کیا۔
شعر جیسے انداز میں لکھی گئی یہ ٹویٹ اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ الفاظ، وعدے یا دعوے جو کبھی انسان کا حوصلہ ہوتے ہیں، وقت کے ساتھ کبھی کبھار خود اس کے لیے بوجھ بن جاتے ہیں۔
عدیل اکبر کی یہ پوسٹ وائرل ہو رہی ہے۔سوشل میڈیا پر اس ٹویٹ کو درجنوں بار شیئر اور سینکڑوں بار لائک کیا جا چکا ہے۔
مزید پڑھیں :ایس پی عدیل اکبر کی ٹویٹ نے ساری کہانی بتا دی،جا نئے