اسلام آباد(رضوان عباسی )پاکستان نے عالمی عدالتِ انصاف (آئی سی جے) کے اُس مشاورتی فیصلے کا بھرپور خیرمقدم کیا ہے جس میں عدالت نے واضح طور پر قرار دیا ہے کہ اسرائیل اپنے داخلی قوانین مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں نافذ نہیں کر سکتا اور بطور قابض طاقت اسے اقوام متحدہ اور اس کی ذیلی تنظیموں کی انسانی امدادی سرگرمیوں میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالنی چاہیے۔دفترِ خارجہ سے جاری بیان کے مطابق عالمی عدالتِ انصاف نے اپنے فیصلے میں یہ بھی واضح کیا کہ اسرائیل انسانی امداد، خوراک، پانی، ایندھن، رہائش اور طبی سہولتوں کی فراہمی کا پابند ہے اور اس حوالے سے کسی بھی رکاوٹ یا تاخیر کی اجازت بین الاقوامی قانون نہیں دیتا۔پاکستان نے عالمی عدالت میں تحریری اور زبانی دلائل کے ذریعے فلسطینی مؤقف کی بھرپور حمایت کی تھی۔ وزارتِ خارجہ کے مطابق پاکستان نے عدالت کے روبرو اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی عوام کو اُن کے حقِ خود ارادیت سے محروم کرنا عالمی قانون، اقوام متحدہ کے منشور اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔دفترِ خارجہ نے کہا کہ عدالت کا یہ فیصلہ عالمی برادری کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ اسرائیل بطور قابض طاقت اپنی ذمہ داریوں سے دستبردار نہیں ہو سکتا۔ پاکستان نے عالمی عدالت کے فیصلے پر فوری اور مکمل عمل درآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یو این آر ڈبلیو اے (UNRWA) کی انسانی امداد اور بحالی کی سرگرمیوں میں رکاوٹوں کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔پاکستان نے یو این آر ڈبلیو اے کے کردار کو ناگزیر اور ناقابلِ متبادل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ فلسطینی عوام کو زندگی بچانے والی امداد پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کی غیر متزلزل حمایت جاری رکھے گا اور عالمی برادری سے اپیل کرتا ہے کہ وہ فلسطینیوں کو ان کے بنیادی انسانی حقوق فراہم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔پاکستان نے ایک مرتبہ پھر مطالبہ کیا کہ 1967 سے قبل کی سرحدوں پر ایک آزاد، خودمختار اور قابلِ عمل فلسطینی ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔وزارتِ خارجہ نے اس امید کا اظہار کیا کہ عالمی عدالت کا یہ تاریخی فیصلہ فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ، خطے میں انصاف اور پائیدار امن کے قیام کی جانب ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔
مزید پڑھیں :ہاؤس رینٹل سیلنگ بڑھانے کا معاملہ،سرکاری ملازمین کی موجیں