راولپنڈی ( اے بی این نیوز ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی اسلام آباد ہائیکورٹ سے ملاقات کی اجازت حاصل کرنے کے بعدعمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل پہنچے لیکن پولیس نے انہیں داہگل ناکے پر آگے جانے سے روک دیا جس پر انہوں نے وہیں سڑک پر بیٹھ کر احتجاج شروع کر دیاذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے پاس عدالتی اجازت نامہ موجود تھا اور وہ اپنے قائد سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل جا رہے تھے تاہم پولیس کی جانب سے راستہ روکنے پر انہوں نے داہگل ناکے پر دھرنا دے دیا
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ اپنے قائد سے ملاقات ان کا قانونی اور آئینی حق ہے اور کسی بھی انتظامیہ کو اس میں رکاوٹ نہیں ڈالنی چاہیےادھر موقع پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے اور صورت حال کشیدہ ضرور ہے لیکن قابو میں بتائی جا رہی ہے سیکیورٹی ادارے حالات پر مکمل نظر رکھے ہوئے ہیں جبکہ صوبائی حکومت کے نمائندے بھی موقع پر موجود ہیں
وزیر اعلیٰ کے پی سہیل آفریدی نے داہگل ناکہ پر میڈیا ٹاک کرتے ہو ئے کہا کہ مینڈیٹعمران خان کا ہے۔ کے پی کے عوام نے اگر ووٹ دیا تو بانی پی ٹی آئی کے نظریہ اور پالیسی کی وجہ سے دیا۔
میرا حق ہے کہ مینڈیٹ کا امین بنوں،اور قائد کے سامنے پیش کروں،وہ مجھے پالیسی گائیڈ لائن دیں ۔ہو سکتا ہے اندر جانے سے وہ مجھے کچھ اچھے مشورے دیں،جو ہمیشہ دیتے رہے ہیں۔ اس میں کوئی قباحت نہیں کہ ہم اپنے لیڈر سے ملنا چاہ رہے ہیں۔
اگر مجھے ملنے نہیں دیا جاتا تب بھی اپنے لیڈر کی ہدایت کا انتظار کروں گا ،۔ میرا لیڈر ہمیشہ مذاکرات کے حق میں ہے۔ گاڑیاں ایکسپائر اور سیکنڈ ہینڈ تھیں۔ میری پولیس اور شہدا اتنے گزرے نہیں کہ انھیں کوئی کباڑ کی چیز دے۔ ہم نے پہلے بھی پولیس کے انفراسٹرکچر پر کافی انویسٹ کیا ہے۔
ہم نے کے پی پولیس کے لئے 7ارب روپے کی گرانٹ کا اعلان کیا ہے۔ ہم پولیس کو بلٹ پروف نئی گاڑیاں دے رہے ہیں،کچھ آ گئی ہیں کچھ جلد آجائیں گی ۔ میں ڈیمانڈ کرتا ہوں کہ این ایف سی کا میٹنگ جلدی بلائیں اور ہمارا 350 ارب شیئر دیں۔
این ایچ پی میں ہمارے بقایا جات 2200ارب سے زائد ہیں۔ سیکیورٹی معاملات کیلئے وزیر اعظم میں کوئی میٹنگ نہیں بلائی گئی،نہ مجھے بلایا گیا۔ اگر وفاق کو پتہ نہیں کہ ہم نے 600ارب کہاں خرچ کیا تو وہ عدالت جائیں۔ اگر وہ کہتے ہیں کہ انھوں نے 600ارب ہمیں دیا تو اسکا ریکارڈ شائع کریں،ہم بھی شائع کر دیں گے ۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ اگر انہیں اپنے لیڈر سے ملاقات کی اجازت نہ ملی تب بھی وہ قائد کی ہدایت کا انتظار کریں گے اور ممکنہ طور پر اندر جانے سے اُن سے مشورے حاصل کریں گے جیسے ماضی میں ہوتا رہا ہے
سہیل آفریدی نے کہا کہ بعض گاڑیاں ایکسپائر یا سیکنڈ ہینڈ تھیں تاہم ان کی پولیس اور شہداء کو کسی کباڑ جیسی چیز دی جا رہی ہے یہ بات ہرگز درست نہیں اور صوبائی حکومت نے پہلے بھی پولیس انفراسٹرکچر میں بڑے اخراجات کیے ہیں
انہوں نے اعلان کیا کہ کے پی پولیس کے لیے سات ارب روپے کی گرانٹ کا اعلان کیا گیا ہے اور بلٹ پروف نئی گاڑیاں فراہم کی جا رہی ہیں کچھ گاڑیاں پہنچ چکی ہیں اور باقی جلد آجائیں گی وزیراعلیٰ نے وفاق سے مطالبہ کیا کہ این ایف سی کا اجلاس جلد بلایا جائے اور صوبے کا تین سو پچاس ارب روپے کا حصہ جاری کیا جائے نیز این ایچ پی میں خیبرپختونخوا کے بقایاجات دو ہزار دو سو ارب سے زائد ہیں جن کی تفصیل طلب ہے
انہوں نے کہا کہ اگر وفاق کے دعوے ہیں کہ انہوں نے 600 ارب خرچ کیے ہیں تو اس کا ریکارڈ شائع کریں ہم بھی اپنا ریکارڈ سامنے رکھیں گے اور اگر انہیں پتہ نہیں کہ رقم کہاں خرچ ہوئی تو عدالت جائیں
سہیل آفریدی کے اس میڈیا ٹاک کے دوران ان کے عملے کو داہگل ناکے پر روکنے اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کے مناظر مختلف میڈیا چینلز اور سوشل میڈیا پر نشر ہوئے جن میں وہ اپنے صوبائی موقف اور آئینی حقوق کی وضاحت کرتے نظر آئےوزیراعلیٰ نے زور دیا کہ پارٹی کے اندر مشاورت جاری رہی ہے اور ریاستی اور ملکی مفادات کو مقدم رکھا جائے گا تاکہ عوامی فلاح و بہبود یقینی بنائی جا سکے
مزید پڑھیں :دبئی میں بڑا مقابلہ’’ بگر دین دی سپر بول‘‘آج پا کستان اوربھارت آمنے سامنے