اسلام آباد ( اے بی این نیوز )سینیئر سیاستدان اور تجزیہ کار محمد علی درانی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کا کوئی بھی رکن قانون کے مطابق جیل کا انسپیکشن کر سکتا ہے اور اس سلسلے میں اسے مکمل آئینی اختیار حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے لیڈر سے ملاقات کرے، کیونکہ سیاسی مشاورت جمہوری عمل کا حصہ ہے۔
پروگرام تجزیہ میں گفتگو کرتے ہوئے محمد علی درانی نے کہا کہ وزیراعلیٰ اپنی پارٹی کے سربراہ سے مشاورت کے لیے ملاقات کر سکتا ہے اور اس عمل میں کوئی غیرقانونی پہلو نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو موجودہ سیاسی ماحول کو سازگار بنانا چاہیے تاکہ صوبائی حکومتیں مؤثر انداز میں اپنے فرائض انجام دے سکیں۔
محمد علی درانی کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں درپیش چیلنجز بہت زیادہ ہیں اور ان سے نمٹنے کے لیے مرکز اور صوبے کے درمیان ہم آہنگی ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی مقبولیت اب بھی موجود ہے، مگر یہ عوامی حمایت سیاسی قوت میں تبدیل نہیں ہو رہی۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی کے لیے عوامی گنجائش بدستور قائم ہے لیکن موجودہ قیادت اسے تنظیمی اور سیاسی طاقت میں بدلنے میں ناکام رہی ہے۔
محمد علی درانی نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا جیل میں رہنا ان کی مقبولیت کو برقرار رکھے ہوئے ہے، تاہم ملک میں جاری خاندانی اور سیاسی ٹکراؤ ریاستی فیصلوں پر اثر انداز ہو رہا ہے۔ ان کے مطابق اقتدار کی جنگ خاندانی سطح پر بھی قومی ہم آہنگی کے لیے خطرہ بن رہی ہے۔انہوں نے زور دیا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ سیاسی توازن قائم رکھے تاکہ ملک میں استحکام اور عوامی اعتماد بحال ہو سکے۔
مزید پڑھیں :نویں جماعت سائنس اور جنرل گروپ کے نتائج کا اعلان کردیا