اسلام آباد ( اے بی این نیوز )مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف نے کہا کہ خوشی ہے کہ اکثریت کی راہ میں بڑی رکاوٹیں نہیں آئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ کچھ چھوٹی موٹی سازشیں ہوئیں، لیکن اکثریت کا اختیار برقرار رہا، جو جمہوری عمل کی کامیابی کی علامت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر سہیل آفریدی کے انتخاب میں رکاوٹیں ڈالی جاتیں تو یہ پشاور کے عوام کے لیے نقصان دہ ہوتا۔ جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے ماضی کے عزائم اور حکمتِ عملیاں اب بھی ختم نہیں ہوئیں، اور دہشت گردی کے معاملے میں اندرونی و بیرونی عناصر اب بھی پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔
جاوید لطیف نے زور دیا کہ جرات، ضمیر اور آئینی راستہ اپنانا ہی ملک کے لیے بہترین راستہ ہے۔ ان کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو اُن کرداروں سے الگ نہیں کیا جا سکتا جو ریاستی اداروں کے ساتھ کھیلنے کے عادی رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شدت پسند تنظیموں پر فیصلوں کے وقت بانی ہمیشہ الگ کھڑے نظر آئے، اور یہ رویہ پاکستان کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ قوتیں اپنے مفاد کے لیے ملک میں دوسروں کو کمزور کرتی رہیں اور یہ کھیل ایک دن میں نہیں بلکہ برسوں کی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔ جاوید لطیف نے واضح کیا کہ چند گرفتاریوں سے حالات درست نہیں ہوں گے کیونکہ فالورز آج بھی سرگرم ہیں۔وہ اے بی این نیوز کے پروگرام “تجزیہ” میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ
اگر وہ واقعی صوبے کے سربراہ کے طور پر کام کریں تو بہتری ممکن ہے، لیکن اگر وسائل کسی ایک شخص کی خوشنودی پر قربان کیے گئے تو یہ صوبے کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔
جاوید لطیف نے کہا کہ ملک میں ہاتھوں سے بت تراشنے اور پھر انہی سے گلہ کرنے کی روش ختم ہونی چاہیے۔ ان کے مطابق جو شخص غلطیوں کی نشاندہی کرتا ہے، اُسے نشانہ بنایا جاتا ہے۔
انہوں نے شکوہ کیا کہ ان پر اور ان کی جماعت پر زمین تنگ کر دی گئی ہے جبکہ کچھ قوتیں خود کو انصاف سے بالاتر سمجھتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو دیوار سے لگانے کی کوششیں جاری ہیں، لیکن تاریخ گواہ ہے کہ عوامی جماعتوں کو کمزور نہیں کیا جا سکتا۔
مزید پڑھیں :700 فلموں میں کام کرنے والے مولا جٹ فلم کے اہم ادا کار بڑے حادثہ کا شکار