اسلام آباد (رضوان عباسی)قومی اداروں کی نجکاری کے لیے حکومت کی جانب سے تعینات فنانشل ایڈوائزرز کی تفصیلاتروزنامہ اوصاف نے حاصل کر لی ہیں۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں میں نجکاری کمیشن نے مختلف اداروں کی نجکاری کے لیے 6 مختلف مالیاتی مشیروں (فنانشل ایڈوائزرز) کی خدمات حاصل کیں۔تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے ان کمپنیوں کو کی گئی ادائیگیوں کی تفصیلات کو ظاہر نہیں کیا گیا۔ سرکاری ذرائع نے فنانشل ایڈوائزرز کو “بھاری ادائیگیاں” کیے جانے کے تاثر کو بھی مسترد کر دیا ہے۔روزنامہ اوصاف کو حاصل دستاویزات کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کے لیے ای وائی کنسلٹنگ (EY Consulting) نامی بین الاقوامی کمپنی کی خدمات حاصل کی گئیں۔
اسی طرح نیویارک میں واقع پاکستان کے روزویلٹ ہوٹل کی نجکاری کے لیے جونز لینگ لاسالے امیریکاز (Jones Lang LaSalle Americas) کو ایڈوائزر مقرر کیا گیا۔ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کی نجکاری کے عمل میں ایم سی بی بینک نے معاونت فراہم کی، جب کہ فرسٹ ویمن بینک کی نجکاری میں نیشنل بینک آف پاکستان اور بریج فیکٹر نامی پرائیویٹ کمپنی شامل رہے۔وفاقی حکومت کی غیر استعمال شدہ جائیدادوں کی فروخت کے لیے اعجاز تبسم اینڈ کمپنی کی خدمات حاصل کی گئیں، جب کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کے لیے الواریز اینڈ مارسل مڈل ایسٹ (Alvarez & Marsal Middle East) کو مشیر مقرر کیا گیا۔تاہم ان تمام کمپنیوں کو فراہم کی گئی مالی ادائیگیوں کے اعداد و شمار حکومتی دستاویز میں ظاہر نہیں کیے گئے، جس پر شفافیت سے متعلق سوالات اٹھ رہے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مالیاتی مشیروں کو کن شرائط اور فیسوں کے تحت تعینات کیا گیا، اس بارے میں نجکاری کمیشن یا متعلقہ وزارت کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ وضاحت جاری نہیں کی گئی#
مزید پڑھیں :قاہرہ سے غمناک خبر ،آسمان پر دھوئیں کے بادل چھا گئے