پشاور (اے بی این نیوز ) گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے صوبے کے نئے وزیرِ اعلیٰ کے انتخاب کو غیر آئینی قرار دے دیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے بھی اس انتخاب کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔گورنر فیصل کریم کنڈی نے اپنے بیان میں کہا کہ جب تک علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ باضابطہ طور پر منظور نہیں ہوتا، نئے وزیرِ اعلیٰ کا انتخاب آئینی حیثیت نہیں رکھتا۔ ان کے مطابق استعفیٰ کے معاملے پر ابہام موجود ہے اور انہیں دستخطوں کی تصدیق کے حوالے سے اطمینان حاصل نہیں ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ “علی امین گنڈاپور کے استعفیٰ سے مطمئن نہیں ہوں۔ بدھ کو وہ میرے پاس آئیں، میں انہیں چائے بھی پلاؤں گا اور استعفیٰ بھی منظور کر لوں گا۔”فیصل کریم کنڈی نے وضاحت کی کہ ان کے دفتر کو علی امین گنڈاپور کے استعفے کی دو الگ کاپیاں موصول ہوئیں جن پر دستخط مختلف دکھائی دیتے ہیں۔ اسی بنیاد پر گورنر نے استعفیٰ کے معاملے کو غیر واضح اور انتخاب کو آئینی تقاضوں کے خلاف قرار دیا۔
دوسری جانب، خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ نے اعلان کیا کہ وزیرِ اعلیٰ کے انتخاب کے خلاف منگل کو عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔ان کے مطابق، “ہم سمجھ رہے تھے کہ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور ہو چکا ہے، اسی لیے امیدواروں نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے، لیکن اگر استعفیٰ منظور نہیں ہوا تو انتخاب غیر آئینی ہے۔”اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی ہے جبکہ حکومتی ارکان اس انتخاب کو مکمل طور پر آئینی قرار دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں :نیتن یاہو تمہیں اچھا انسان بننا پڑے گا ،امریکی صدر