اسلام آباد ( اے بی این نیوز) سرحدی کشیدگی میں اضافے کے درمیان شہریوں نے افغان سرزمین پر ممکنہ دہشت گرد ٹھکانوں کے خلاف سخت کارروائی کے حق میں آواز بلند کر دی ہے۔ سوشل میڈیا اور عوامی مقامات پر سامنے آنے والے چند پیغامات میں کہا گیا کہ “سارے پختون اپنی فوج کے ساتھ کھڑے ہیں” اور “پختون قبائل اور فوج ایک ہیں” — الفاظ جو سرحدی یکجہتی اور قومی دفاع کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔
شہریوں نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ چالیس سال تک افغان مہاجرین کی میزبانی کی مگر ان میں سے بعض “عزت ناپسند” ثابت ہوئے۔ ایک شہری نے کہا کہ “ہم نے 40 سال تک افغانیوں کی مہمان نوازی کی لیکن ان کو عزت راس نہ آئی”۔ بعض شہریوں کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان نے دہشت گردوں کو پناہ دی تو پاکستان کے لیے بھی جائز ہے کہ وہ سرحد پار جا کر ان ٹھکانوں کو تباہ کرے۔
عوامی جذبات کی عکاسی کرتے ہوئے متعدد بیانات میں یہ بھی زور دیا گیا کہ “افغانستان کو یاد رکھنا چاہیے کہ پختون قبائل اور فوج ایک ہیں جو ان کی ہر جارحیت کا سختی سے جواب دیں گے”۔ ان پیغامات میں سرحدی علاقے کے امن اور شہریوں کی حفاظت پر شدید تشویش نمایاں رہی۔
مزید پڑھیں:عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں گرگئیں