اہم خبریں

بعض ارکان کی نیت کی وجہ سے پارٹی کی سیاسی قوت متاثر ہوئی ہے، شیر افضل مروت

اسلام آباد (اے بی این نیوز) اے بی این نیوز کے پروگرام سے گفتگو میں قومی سطح کے ایک حالیہ مباحثے میں بتایا گیا کہ سابق وزیرِاعظم عمران خان کے فیصلے کے بعد خیبرپختونخوا کے وزیرِاعلیٰ علی امین گنڈا پور نے استعفیٰ دے دیا ہے اور یہ استعفیٰ گورنر کے پاس پہنچ چکا ہے۔ پروگرام میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا گیا کہ آئین کے تحت گورنر کی منظوری لازمی نہیں۔

مربعِ بحث میں معروف سیاسی شخصیات نے اس بات پر غور کیا کہ کیا سُہیل افریدی وزیرِاعلیٰ بن پائیں گے اور ان کی راہ میں کون سی سیاسی رکاوٹیں حائل ہوسکتی ہیں۔ پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ صوبائی اسمبلی میں 145 نشستوں میں سے 93 ارکان ان کے ساتھ ہیں جبکہ اپوزیشن کے پاس 52 ارکان ہیں، اس لیے 20—21 ارکان کے سیاسی جھکاؤ سے صورتِ حال جلد تبدیل ہو سکتی ہے۔

ماہرینِ سیاست کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے لیے اکٹھا کر کے زیادہ اکثریت حاصل کرنا مشکل دکھائی دیتا ہے، تاہم رقوم یا دباؤ کے ذریعے ارکان کے جھکاؤ کے امکان کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا رہا۔ پروگرام میں یہ بھی کہا گیا کہ ماضی میں بھی ممبران کی خرید و فروخت کے ذریعے فیصلے متاثر ہوئے ہیں جو ایک بڑا چیلنج ہے۔

دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات اور سیکیورٹی چیلنجز کا بھی ذکر کیا گیا اور کہا گیا کہ صوبے میں امن و امان برقرار رکھنا اولین ترجیح ہے۔ اگر سُہیل افریدی وزیرِاعلیٰ بنے تو نئی کابینہ تشکیل پائے گی اور سکیورٹی پالیسیوں میں ممکنہ تبدیلیاں متوقع ہیں۔

سینئر سیاستدان شیر افضل مروت نے پروگرام میں کہا کہ پی ٹی آئی کی اندرونی کمزوریوں اور بعض ارکان کی نیت کی وجہ سے پارٹی کی سیاسی قوت متاثر ہوئی ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ اگر 20 سے 21 ارکان حقیقتاً اپوزیشن کے ساتھ چلے گئے تو صورتحال بدل سکتی ہے، مگر عملی طور پر یہ آسان نہیں ہوگا۔

پروگرام کے دوران موجود دیگر مقررین نے کہا کہ عوامی حمایت اور زمینی حقائق کا بھی بڑا کردار ہے — 8 فروری کے انتخابات میں پی ٹی آئی کو جو ووٹ ملے وہ صرف پارٹی ورکروں کی بجائے عام عوام کے ووٹ تھے، اس لیے صرف جلسوں یا بیانات سے ہر چیز طے نہیں پائے گی۔

مباحثے کا نتیجہ یہ نکلا کہ سیاسی منظرنامہ غیر یقینی ہے، ممکنہ سیاسی کھیڑ بازی اور ممبران کے جھکاؤ کے امکانات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مونہہ بہ مونہہ مقابلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔ واضح ہے کہ آئندہ چند روز میں اسمبلی کے اجلاس اور سیاسی مشاورتی عمل فیصلہ کن ثابت ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں‌:انہیں اب پتہ چل گیا کہ سہیل آفریدی سہولت کار ہے: شیخ وقاص اکرم

متعلقہ خبریں