اسلام آباد ( اے بی این نیوز )پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ ریاست کسی ایک فرد کی رائے سے نہیں چلتی بلکہ ہر مسئلے کے تمام پہلوؤں پر غور کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی اہم فیصلے سے پہلے تمام متعلقہ شخصیات کی آراء کو شامل کیا جاتا ہے تاکہ پالیسی فیصلے بہتر انداز میں کیے جا سکیں۔انہوں نے کہا کہ ماضی کے تجربات سے سبق سیکھنا ناگزیر ہے کیونکہ یہی قومی پالیسیوں کو مؤثر بناتا ہے۔ ہمایوں مہمند کے مطابق طالبان کی جانب سے اپنے مذہبی نظریات زبردستی مسلط کرنے کی کوششیں خطرناک رجحان ہیں،
وہ اے بی این نیوز کے پروگرام ڈبیٹ ایٹ ایٹ میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ غربت، ناانصافی اور سیاسی غیر استحکام دہشت گردی کی بنیادی جڑیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہی عوامل دہشت گردوں کی نرسری کا کام کرتے ہیں اور انہیں تقویت دیتے ہیں۔
سینیٹر ہمایوں مہمند نے مزید کہا کہ جب جنگ اپنے اختتام کے قریب ہوتی ہے تو مذاکرات کا عمل شروع ہوتا ہے، جیسا کہ تاریخ میں صلح حدیبیہ کی مثال موجود ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں دو ملکوں کے درمیان جنگ کے خاتمے کے معاہدے میں انہوں نے خود دستخط کیے، جس کا مقصد امن کی بحالی تھا۔ ان کا مؤقف تھا کہ جنگ کبھی حل نہیں بلکہ آخری آپشن ہونی چاہیے، اور تحریک انصاف کا نظریہ بھی یہی ہے۔
پروگرام میں شامل خیبرپختونخوا کے اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ خان نے صوبائی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گنڈاپور دور میں کرپشن اپنی انتہا کو پہنچ گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں 90 فیصد سے زائد کرپشن ہو چکی ہے اور پوسٹنگز و تبادلے پیسے کے عوض کیے جاتے تھے جو ناقابلِ قبول ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئے وزیراعلیٰ کے لیے سامنے آنے والا نام ماضی سے بھی بدتر ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ صوبے کے عوام نے ناگواری کا اظہار کیا ہے، لیکن چونکہ تحریک انصاف کی اکثریت ہے، وزیراعلیٰ لانا ان کا حق ہے۔ تاہم انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے ’’ریورس گیئر‘‘ لگا دیا ہے اور صوبائی سمت مکمل طور پر غلط ہے۔
ڈاکٹر عباداللہ خان نے کہا کہ گنڈاپور دور میں گورننس کی صورتحال سب کے سامنے ہے۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی کے اندر چار سے پانچ گروپ بن چکے ہیں جو پارٹی کے اندرونی اختلافات کی نشاندہی کرتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حالات مزید خراب نہیں ہوں گے اور علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ جلد منظور کر لیا جائے گا۔
اپوزیشن لیڈر نے دہشت گردی سے متعلق حکومتی پالیسیوں پر بھی سوال اٹھائے اور کہا کہ خیبرپختونخوا کو اس حوالے سے سب سے زیادہ فنڈز ملے مگر آج صوبے میں ایک بھی سنگل سیف سٹی موجود نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ فرانزک لیب نہ ہونے کے باعث صوبے کے لوگوں کو لاہور جانا پڑتا ہے، جو انتظامی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔