واشنگٹن (اے بی این نیوز ) اسرائیل اور فلسطینکے درمیان دو سال سے جاری طویل جنگ کے بعد بالآخر امن معاہدہ طے پا گیا ہے معاہدے کا باضابطہ اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا جس کے بعد خطے میں تناؤ میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے غزہ میں معاہدے کی خبر ملتے ہی شہریوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور جشن منایا لوگوں نے خوشی میں آتش بازی کی نعرے لگائے اور ایک دوسرے کو مبارکباد دی
یہ معاہدہ کئی ماہ کے پس پردہ مذاکرات کے بعد ممکن ہوا جن میں امریکہ قطر اور مصر نے کلیدی کردار ادا کیا امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ مشرق وسطیٰ میں امن کی جانب ایک تاریخی قدم ہے معاہدے کے تحت دونوں فریق فوری جنگ بندی کریں گے قیدیوں کا تبادلہ ہوگا اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے راہداری کھولی جائے گی
غزہ کے مقامی رہنماؤں نے معاہدے کو عوام کی فتح قرار دیا جبکہ اسرائیلی حکام نے کہا کہ وہ پائیدار امن کے لیے پرعزم ہیں عالمی برادری کی جانب سے معاہدے کا خیرمقدم کیا جا رہا ہے اقوام متحدہ نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ پیش رفت خطے میں دیرپا امن کی بنیاد رکھے گی
اس معاہدے کے تحت اسرائیل نے جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کی ہے جبکہ حماس نے اپنے قبضے میں موجود تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے بدلے میں اسرائیل سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا اور اپنی افواج کو جزوی طور پر غزہ سے واپس بلائے گا
یہ معاہدہ مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات کے بعد طے پایا دونوں فریقوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ معاہدے پر دستخط ہو چکے ہیں امریکی صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اعلان کیا کہ انہیں یقین ہے کہ یہ معاہدہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کی بنیاد رکھے گا
معاہدے کے بعد غزہ میں امدادی قافلوں کو داخلے کی اجازت دے دی گئی ہے خوراک اور طبی امداد سے لدے ٹرک متاثرہ علاقوں میں پہنچنے لگے ہیں تاکہ ان لاکھوں شہریوں کی مدد کی جا سکے جو جنگ کے باعث گھروں سے محروم ہو چکے ہیں
اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے اپنی سیکیورٹی کابینہ کا اجلاس طلب کیا اور معاہدے کی منظوری دے دی اسرائیلی میڈیا کے مطابق فوج نے بعض علاقوں سے انخلا کی تیاری شروع کر دی ہے
دو سال سے جاری اس جنگ میں اب تک 67 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ درجنوں اسرائیلی بھی مارے گئے ہیں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر یہ معاہدہ مکمل طور پر نافذ ہو جاتا ہے تو یہ ماضی کی تمام کوششوں سے زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتا ہے جس سے خطے میں جاری دیگر بحرانوں میں بھی کمی آ سکتی ہے
غزہ میں معاہدے کی خبر ملتے ہی خوشی کی لہر دوڑ گئی شہری سڑکوں پر نکل آئے جشن منایا گیا خان یونس کے ایک شہری نے کہا کہ الحمدللہ جنگ ختم ہوئی خون بہنا بند ہوا آج صرف غزہ نہیں پوری عرب دنیا خوش ہے
اسی طرح تل ابیب میں یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کے خاندانوں میں بھی خوشی کی لہر دوڑ گئی ایک خاتون جن کا بیٹا دو سال سے حماس کی قید میں تھا خوشی سے روتے ہوئے بولیں کہ یقین نہیں آ رہا کہ یہ دن بھی آئے گا
ذرائع کے مطابق قیدیوں کی حتمی فہرست ابھی طے نہیں کی گئی حماس نے اپنے بعض نمایاں قیدیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے جبکہ صدر ٹرمپ کے بیس نکاتی امن منصوبے کے دیگر نکات جیسے کہ غزہ کی حکمرانی اور حماس کے مستقبل سے متعلق امور اب تک زیر غور نہیں آئے تاہم آج کا معاہدہ اس طویل اور خونی تنازع کے خاتمے کی جانب ایک بڑی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے
مزید پڑھیں :راولپنڈی،اسلام آباد میں تعلیمی ادارے بند، انتظامیہ کا تاخیر سے اعلان