اسلام آباد (نامہ نگار)سہیل آفریدی کی بطور ممکنہ وزیراعلیٰ نامزدگی نے خیبرپختونخوا میں سیاسی درجہ حرارت کو مزید بڑھا دیا ہے۔ ایک جانب پاکستان تحریک انصاف کی قیادت انہیں نوجوان اور متحرک رہنما قرار دے رہی ہے، تو دوسری جانب اپوزیشن اور بعض سینئر سیاسی حلقے ان کے تجربے کی کمی کو ایک بڑا چیلنج تصور کر رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار پی ٹی آئی رہنما عرفان سلیم اور اپوزیشن لیڈر خیبرپختونخوا اسمبلی ڈاکٹر عباداللہ خان نے اے بی این کے پروگرام ’’سوال سے آگے‘‘ میں میزبان علینہ شگری سے خصوصی گفتگو میں کیا۔پی ٹی آئی رہنما عرفان سلیم نے کہا کہ سہیل آفریدی پارٹی کے بانی کے وژن اور منشور کے مطابق ایک باصلاحیت اور متحرک نوجوان قیادت کے طور پر سامنے آئے ہیں، جن پر نہ صرف پارٹی کی اعلیٰ قیادت بلکہ پارلیمنٹیرینز کو بھی مکمل اعتماد حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ بعض حلقے سہیل آفریدی کے تجربے پر سوالات اٹھا رہے ہیں، تاہم بطور وزیر سی اینڈ ڈبلیو (کمیونیکیشنز اینڈ ورکس) ان کی کارکردگی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ گورننس کے تقاضوں کو نہ صرف سمجھتے ہیں بلکہ ان پر پورا اترنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ان کا کہنا تھا اعتراض کرنے والوں کو وزارت سی اینڈ ڈبلیو کی کارکردگی پر نظر ڈالنی چاہیے، جہاں سہیل آفریدی نے قلیل عرصے میں نمایاں بہتری لائی۔انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف نوجوان قیادت کو آگے لانے کے اپنے نظریے پر قائم ہے، کیونکہ پاکستان کی 65 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، اور یہی وقت ہے کہ نوجوانوں کو قیادت کا موقع دیا جائے۔عرفان سلیم نے کہا ہمارا صوبہ اس وقت دہشتگردی کا شکار ہے، بے گناہ لوگ شہید ہو رہے ہیں، پولیس اور شہریوں پر حملے ہو رہے ہیں۔ ہمیں ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو پرعزم ہو اور وفاق کے ساتھ بہتر روابط قائم کر کے سیکیورٹی کی صورتحال کو بہتر بنا سکے۔ان کا کہنا تھا کہ سہیل آفریدی کو سیاسی بنیادوں پر نہیں بلکہ کارکردگی، صلاحیت اور بانی پارٹی کے وژن کی روشنی میں نامزد کیا گیا ہے، اور پارٹی کو یقین ہے کہ وہ تمام چیلنجز کا بھرپور انداز میں سامنا کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی میں مختلف آراء ضرور موجود ہیں، تاہم ٹاپ لیڈرشپ سہیل آفریدی کے نام پر متفق ہے اور آئندہ پارلیمانی لیڈرز کی میٹنگ میں انہیں مشترکہ امیدوار کے طور پر سامنے لانے پر اتفاق متوقع ہے۔عرفان سلیم نے الیکشن کمیشن کے حالیہ فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ تین سال سے ہماری قیادت کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے، ہمارے کارکنان جیلوں میں ہیں، اور الیکشن کمیشن نے ہمارے ارکان کو آزاد قرار دے دیا ہے، مگر اس کے باوجود سیاسی عمل جاری ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر خیبرپختونخوا اسمبلی کے عوامی مینڈیٹ کو تسلیم نہ کیا گیا تو تحریک انصاف سخت فیصلے لینے پر مجبور ہوگی۔دوسری جانب خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ خان نے سہیل آفریدی کی بطور قائد نامزدگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں شام کے بعد لوگ گھروں سے باہر نکلنے سے گریز کرتے ہیں، حالات انتہائی خراب ہیں۔ ایسی صورتحال میں ہمیں ایک تجربہ کار اور سنجیدہ قیادت کی ضرورت ہے جو سیکیورٹی اور گورننس کے بحران سے نمٹ سکے۔انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ سہیل آفریدی پر دہشتگردی سے متعلق الزامات کو درست نہیں سمجھتے، تاہم ان کی کم عمری اور محدود تجربہ ان کے لیے چیلنج بن سکتا ہے۔ڈاکٹر عباداللہ نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے اندرونی حلقوں میں بھی یہ رائے پائی جاتی ہے کہ قیادت کا فیصلہ کسی تجربہ کار رہنما کے حق میں ہونا چاہیے تھا۔ان کا کہنا تھا کہ صوبہ پہلے ہی ریورس گیئر میں ہے، اور مزید پیچھے جانے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
مزید پڑھیں :سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے جماعت اسلامی سے استعفیٰ دیدیا
