اسلام آباد (اے بی این نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کے نامزد وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے لیے وزارتِ اعلیٰ کا منصب ایک بڑا توازن اور تدبر کا امتحان ثابت ہوگا۔ ان کے مطابق نئے وزیراعلیٰ کو بانی پی ٹی آئی، وفاقی حکومت اور پارٹی کارکنوں،تینوں کی توقعات پر پورا اترنا ہوگا۔
اے بی این نیوز کے پروگرام تجزیہ میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ سہیل آفریدی کا پس منظر انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن (آئی ایس ایف) سے ہے، مگر وہ گورننس کے میدان میں ناتجربہ کار ہیں، اس لیے انہیں محتاط اور مشاورتی طرزِ قیادت اپنانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے فیصلے کے بعد علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ ایک بڑا سیاسی قدم ہے۔ اگر علی امین خود مستعفی نہ ہوتے تو صوبے میں سنگین سیاسی بحران پیدا ہو سکتا تھا۔ ان کے مطابق اب وفاق اور صوبے کے درمیان تعاون کا نیا مرحلہ شروع ہو رہا ہے جو کسی بھی غلط فیصلے سے مشکل میں پڑ سکتا ہے۔
فواد چودھری نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کے دور میں کارکنوں میں مایوسی بڑھ رہی تھی کیونکہ بانی پی ٹی آئی کے لیے ریلیف حاصل نہ کرنا پارٹی کے لیے ایک بڑی ناکامی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پاس اس وقت کوئی مؤثر حکمت عملی نہیں ہے جو موجودہ سیاسی بحران سے نکلنے میں مدد دے سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شاہ محمود قریشی پر اب یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پارٹی کو دوبارہ منظم کریں، کیونکہ پی ٹی آئی کے پاس نہ پارلیمانی اپوزیشن لیڈر ہے اور نہ کوئی مضبوط سیاسی بیانیہ۔ پارٹی نے خود اپنا سیاسی خلا پیدا کیا ہے جسے پُر کرنے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
فواد چودھری نے کہا کہ شبلی فراز اور عمر ایوب کی نااہلی کے بعد بانی پی ٹی آئی نے شکر ادا کیا، مگر اس سے پارٹی مزید غیر متوازن ہو گئی۔ ان کے مطابق درست حکمتِ عملی اپنائی جائے تو وزیراعلیٰ ہاؤس خیبرپختونخوا سے سیاسی منظرنامہ بدلا جا سکتا ہے، لیکن خالی جارحانہ رویہ سیاست نہیں چلا سکتا اس کے لیے پلاننگ، ٹیم ورک اور قیادت کی یکسوئی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پی ٹی آئی کو سب سے زیادہ جس چیز کی کمی محسوس ہو رہی ہے وہ سمت اور سیاسی حکمتِ عملی ہے، اور اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو پارٹی کے لیے مستقبل قریب میں مزید چیلنجز سامنے آئیں گے۔
مزید پڑھیں :کمیٹی کی کاوشیں قابل تحسین، خطے میں استحکام اور اتفاقِ رائے کی فضا قائم ہوئی،وزیر اعظم