پشاور (اے بی این نیوز) خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے استعفے کے بعد آئینی اور قانونی پہلو زیرِ بحث آ گئے ہیں۔ ماہرین قانون کے مطابق وزیراعلیٰ کا استعفیٰ اس وقت تک مؤثر نہیں ہوتا جب تک گورنر اس کی منظوری نہ دے دیں۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ گورنر خیبرپختونخوا کو وزیراعلیٰ کا استعفیٰ منظور یا مسترد کرنے کا مکمل آئینی اختیار حاصل ہے۔ گورنر کسی بھی وقت استعفیٰ کی منظوری دے سکتے ہیں یا وجوہات کی بنیاد پر اسے مسترد بھی کر سکتے ہیں۔ اگر گورنر استعفیٰ قبول نہ کریں تو یہ معاملہ صدرِ پاکستان کو بھیجا جا سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی یا کسی بھی سیاسی رہنما کو وزیراعلیٰ سے استعفیٰ لینے یا اسے قبول کرنے کا کوئی آئینی اختیار حاصل نہیں۔ آئین کے آرٹیکل 130 اور 133 کے تحت یہ اختیار صرف گورنر کے پاس ہے۔
قانونی ماہرین کے مطابق آرٹیکل 133 کے تحت اگر گورنر استعفیٰ منظور کر لیں تو وہ وزیراعلیٰ کو حکم دے سکتے ہیں کہ وہ نیا وزیراعلیٰ منتخب ہونے تک عارضی طور پر کام جاری رکھیں۔ استعفیٰ منظور ہونے کے بعد صوبائی کابینہ خود بخود تحلیل ہو جاتی ہے اور حکومت کے تمام انتظامی اختیارات قائم مقام وزیراعلیٰ کے ماتحت آ جاتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق گورنر خیبرپختونخوا استعفے کی منظوری کے بعد صوبائی اسمبلی کا اجلاس طلب کریں گے، جہاں نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے ووٹنگ ہوگی۔ نامزد امیدوار کو ایوان سے اکثریت کا اعتماد حاصل کرنا ہوگا تاکہ وہ آئینی طور پر وزارتِ اعلیٰ کا منصب سنبھال سکیں۔
مزید پڑھیں :سہیل آفریدی کون ہیں؟