اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف حکومتی اپیل مسترد کرنے کا تفصیلی اختلافی نوٹ جاری کر دیا۔
جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کااختلافی نوٹ ہے۔ اختلافی نوٹ کے مطابق
مسلم لیگ ن،پیپلز پارٹی اور الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں،
تینوں نظرثانی درخواستیں 9 جولائی 2024 کے مختصر فیصلے کے خلاف دائر کی گئیں،
صرف الیکشن کمیشن نے تفصیلی فیصلے (23 ستمبر 2024) کی بنیاد پر اضافی درخواستیں جمع کرائیں۔
تمام دلائل تفصیلی فیصلے میں پہلے ہی نمٹائے جا چکے ہیں۔
وکلا نے مقدمہ دوبارہ دلائل کے ذریعے کھولنے کی کوشش کی،
نظرثانی کا دائرہ محدود ہوتا ہے، نیا مقدمہ نہیں کھولا جا سکتا۔
صرف وہ فیصلے نظرثانی کے قابل ہوتے ہیں جن میں واضح قانونی غلطی ہو۔
معمولی بے ضابطگی یا اختلاف رائے نظرثانی کی بنیاد نہیں بن سکتا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے حتمی اور غور و فکر کے بعد دیئے جاتے ہیں۔
نظرثانی اپیل کی طرح نہیں ہوتی، اسے معمول کی کارروائی نہیں بنایا جا سکتا۔
ہر فریق اگر عدم اطمینان پر نظرثانی لے آئے تو نظام عدل کا توازن بگڑ جائے گا۔
اکثر نظرثانی درخواستیں محض عدم اطمینان کی بنیاد پر دائر کر دی جاتی ہیں۔
موجودہ درخواستیں بھی ایسی ہی ہیں جن میں کوئی ٹھوس قانونی بنیاد پیش نہیں کی گئی۔
ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے تفصیلی فیصلے پر کوئی مخصوص اعتراض نہیں اٹھایا۔
ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے صرف مختصر فیصلے کو چیلنج کیا۔
درخواستیں 13 جولائی 2024 کو دائر ہوئیں، جبکہ تفصیلی فیصلہ 23 ستمبر کو جاری ہوا۔
طویل وقفے کے باوجود کوئی نیا مؤقف پیش نہیں کیا گیا۔
مزید پڑھیں :جوڈیشل کمپلیکس پر حملہ،مجسٹریٹ اغوا،عمارت کو آگ لگا دی