اسلام آباد (اے بی این نیوز )ٹرمپ نے جن 20نکات کا اعلان کیا وہ ہمارے نہیں،یہ ڈرافٹ من وعن نہیں ،اس میں تبدیلی کی گئی،ہم 8 مسلم ممالک کے ڈرافٹ پر فوکس رکھیں گے،فلسطین کے حوالے سے قائداعظم کی پالیسی پر ہی عمل پیراہیں،نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال،کہا 8 اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ نے اپنی تجاویز تیار کر کے دیں، 20 نکات پر 8 ملکوں کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ بیان جاری کیا، ہمارے اکثر نکات مان لیے گئے،
مشترکہ بیان میں غزہ میں امن کیلئے صدر ٹرمپ کی کوششوں کا خیر مقدم کیا گیا ،غزہ میں مکمل جنگ بندی ضروری ہے،امن قائم کرنے کیلئے اقوام متحدہ ناکام ہو چکا، لوگ بھوک سے فوت ہو رہے ہیں،اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دوسرے عالمی ادارے غزہ میں خونریزی بند کرانے میں ناکام ہو چکے ، وزیر اعظم نے یو این اسمبلی میں اسرائیل کا نام لے کر مذمت کی، ہم اسرائیل کا نام بھی نہیں سننا چاہتے، ہمارے اسرائیل سے کوئی روابط نہیں،
سابق سینیٹر مشتاق احمد صمود فوٹیلا میں تحویل میں لیے جانے والوں میں شامل ہیں، چین کے ساتھ ہماراتعلق تھا، ہے اور رہے گا، سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ بہت اہم ہے، کئی ممالک نے معاہدے میں شمولیت کااظہار کیا،یہ نیٹوطرز کا اتحاد ہوگا،وہ وقت جلد آئے گا جب پاکستان 57اسلامی ممالک کی قیادت کرے گا۔ادھر تحریک انصاف نے ٹرمپ کے 20نکات پر شکوک وشبہات کااظہار کردیا،قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ٹرمپ کے 20 نکات نہیں آئے تھے کہ ٹویٹ کر دی گئی،
وزیر اعظم قوم سے معافی مانگیں انہوں نے قوم کے جذبات کو مجروح کیا ،کوئی بھی معاہدہ جس میں فلسطینی عوام کی رائے نہ ہو وہ قابل قبول نہیں ہے، نائب وزیراعظم آئیں بائیں شائیں کررہے ہیں ،کیاآپ نے فیصلے سے قبل پارلیمنٹ سے مشاورت کرنی تھی یا نہیں؟شمع جونیجو والے معاملے پر خواجہ آصف اور وزرات خارجہ کے بیان میں تضاد ہے،وہ کہہ رہی ہے میں وزیر اعظم کی سپیچ رائٹر ہوں ،خواجہ آصف کو ٹی وی انٹرویو میں ہزیمت اٹھانی پڑی ،اس خاتون کو کون لے کر گیا اس کی انکوائری ہونی چاہیے
مزید پڑھیں :متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں کیلئے بڑی خبر