اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ مہاجرین کی مخصوص نشستوں پر کمیٹی کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ ان کے مطابق یہ نشستیں صرف آئینی ترمیم کے ذریعے ختم کی جا سکتی ہیں، وزیراعظم کے دستخط سے یہ ممکن نہیں۔ انہوں نے فاٹا انضمام کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اسی طرح یہ معاملہ بھی صرف پارلیمانی ترمیم کے ذریعے حل ہو سکتا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے فلوٹیلا پر حملے کی شدید مذمت کی ہے اور واضح کیا کہ امن پلان کو خوش آمدید کہنا اس کی غیر مشروط حمایت نہیں۔ پاکستان کا مؤقف ہے کہ جنگ بندی اور غزہ میں ریلیف اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری نے بھی واقعے کی مذمت کی جبکہ مسلم ممالک مشترکہ حکمت عملی پر متفق ہیں۔ وزیراعظم نے وفد کے سربراہ مشتاق احمد خان کا خصوصی ذکر بھی کیا۔ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی جہاں سیاسی معاملات پر پوائنٹ اسکورنگ سے بچنے اور اتفاق رائے سے آگے بڑھنے پر زور دیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ انہیں کسی بات پر معافی مانگنے کی ضرورت نہیں۔
پیپلز پارٹی نے بھی اتحاد سے باہر نہ نکلنے کا عندیہ دیا۔ واٹس ایپ ٹرائلز اصولی طور پر درست نہیں ہیں، تاہم ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ملزمان کی حاضری یقینی بنائی جا سکتی ہے۔پروگرام اے بی این نیوز سوال سے آگے میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما ابوذر سلمان نیازی نے مخصوص نشستوں سے متعلق عدالتی فیصلے کو غیر منصفانہ اور قیاس آرائیوں پر مبنی قرار دیا۔ ان کے مطابق آئین کے آرٹیکل 187 کا اطلاق اس معاملے میں نہیں ہو سکتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے ہمارے مؤقف کے حق میں فیصلہ دیا تھا لیکن سپریم کورٹ نے راتوں رات کیس لگا کر انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے۔ابوذر نیازی نے مزید کہا کہ تحریک انصاف سے انتخابی نشان چھینا گیا اور فارم 47 میں کھلی زیادتی کی گئی، جو عوامی مینڈیٹ کے خلاف ہے۔ ان کے مطابق 70 سال سے عدلیہ عوامی فیصلوں کے ساتھ کھیل رہی ہے۔
مزید پڑھیں :روس کو نظر انداز کر کے عالمی توازن قائم نہیں رکھا جا سکتا،پیوٹن