اہم خبریں

حکومت سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں نکلے گا،بیرسٹر علی ظفر

اسلام آباد (اے بی این نیوز     )بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ انہیں ہدایت دی گئی تھی کہ پارٹی کے اندر ہونے والے فیصلے براہِ راست قیادت تک پہنچائیں اور اسی مقصد کے لیے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلانے کی بات کی گئی۔ ان کے مطابق سیاسی رہنماؤں کی آواز قیادت تک پہنچنا ضروری ہے لیکن جیل میں قید افراد سے رابطے نہ ہونے کے باعث مشکلات پیش آ رہی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ پارٹی کے بانی نے حکومت کے ساتھ مذاکرات پر کوئی نئی ہدایت نہیں دی اور مؤقف وہی برقرار ہے جو پہلے تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی بانی سے طویل ملاقات ہوئی، تاہم مذاکرات پر پارٹی کا مؤقف تبدیل نہیں ہوا۔

علی ظفر نے کہا کہ اراکین چاہتے ہیں کہ پارٹی معاملات میں شفافیت اور شمولیت کو یقینی بنایا جائے۔ قیادت نے پارلیمانی اجلاس بلانے کی ہدایت دی ہے جو خوش آئند ہے کیونکہ فیصلوں پر عملدرآمد کے لیے واضح حکمت عملی ضروری ہے۔وہ اے بی این نیوز کے پروگرام سوال سے آگے میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ

انہوں نے موجودہ صورتحال پر رائے دیتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت کے پاس اصل اختیار ہی نہیں تو مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں نکلے گا۔ ان کے مطابق پارٹی کے اندر مذاکرات کے حق اور مخالفت دونوں آرا موجود ہیں لیکن ان کی ذاتی رائے ہے کہ موجودہ ظلم و ناانصافی کے ماحول میں مذاکرات بے سود ہوں گے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں کرنے چاہئیں کیونکہ ممکن ہے مستقبل میں حالات بہتر ہوں اور بات چیت سے حل نکل آئے۔

علی ظفر نے خارجہ پالیسی پر بھی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسے فیصلوں سے پہلے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا ضروری تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطین پر قائداعظم کا مؤقف پاکستان کی بنیاد ہے اور اگر اس مؤقف میں کوئی تبدیلی کرنی ہے تو پارلیمنٹ میں کھلے عام بحث ہونی چاہیے۔ ان کے مطابق وقت کے تقاضوں کے تحت کچھ تبدیلیاں ممکن ہیں لیکن بنیادی اصول کبھی تبدیل نہیں ہو سکتے۔ علی ظفر نے زور دیا کہ ہر فیصلہ سوچ سمجھ کر ہونا چاہیے تاکہ کشمیر کاز پر کوئی منفی اثر نہ پڑے۔

مزید پڑھیں :پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں دراڑیں پڑ گئیں،بات مریم نواز کے معافی مانگنے تک جا پہنچی،جا نئے تفصیلات

متعلقہ خبریں