اہم خبریں

اقوام متحدہ میں پاکستانی وفد کی متنازع موجودگی…ڈاکٹر شمع جنیجو کا معاملہ کیا ہے؟سابق سفیر عبدالباسط

اسلام آباد( اے بی این نیوز) سابق سفیر عبدالباسط نے اے بی این کے پروگرام “ڈیسائفر” میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ دنوں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاکستان کے سرکاری وفد میں ایک ایسی شخصیت کی موجودگی نے ملک میں ایک نئی سیاسی بحث کو جنم دے دیا ہے۔ سوشل میڈیا اور مین اسٹریم میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز اور بیانات کے مطابق ڈاکٹر شمع جنیجو، جو برطانوی پاکستانی صحافی اور سماجی کارکن سمجھی جاتی ہیں، اقوام متحدہ میں پاکستانی وزیر خواجہ آصف کے عقب میں دیکھی گئیں۔ اس کے بعد سے ان کی سرکاری حیثیت اور نظریات پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

تنازعہ کی ابتدا: خواجہ آصف کا ردعمل
دو روز قبل اپنے ایک انٹرویو میں خواجہ آصف نے کہا کہ انہوں نے اس خاتون کو پہچاننے سے “صاف انکار” کیا، اور اس موقع پر انہوں نے فیض احمد فیض کی ایک مشہور غزل کا حوالہ بھی دیا:
انہوں نے اشارہ دیا کہ وہ اس شخصیت کو ذاتی طور پر نہیں جانتے اور ان کی وہاں موجودگی پر انہیں کوئی علم نہیں تھا۔

اصل سوال: ڈاکٹر شمع جنیجو کون ہیں؟
ڈاکٹر شمع جنیجو کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ ماضی میں سوشل میڈیا پر اسرائیل کے حوالے سے کچھ متنازع ٹویٹس اور بیانات دے چکی ہیں۔ ان بیانات میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی وکالت کی گئی تھی — جو پاکستان کی سرکاری خارجہ پالیسی سے بالکل متصادم موقف ہے۔

سابق سفیر عبدالباسط نے کہا کہ”یہ خاتون ماضی میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے مؤقف کی حمایت کرتی رہی ہیں۔ یہ ان کا ذاتی نقطہ نظر ہو سکتا ہے، لیکن اس کی نمائندگی سرکاری وفد میں ہونا بہت سے سوالات کو جنم دیتا ہے۔”

پاکستان کا سرکاری مؤقف
پاکستان کی خارجہ پالیسی کے مطابق، اسرائیل کو تب تک تسلیم نہیں کیا جائے گا جب تک کہ فلسطینی ریاست قائم نہ ہو جائے۔ پاکستان میں اکثریت عوامی سطح پر اور حکومتی سطح پر اسی مؤقف کی حامی ہے۔

عبدالباسط نے وضاحت کی کہ”یہ بات درست ہے کہ پاکستان میں ایک چھوٹی سی اقلیت اسرائیل کو تسلیم کرنے کی وکالت کرتی ہے، مگر قومی اتفاق رائے یہی ہے کہ فلسطین کے مسئلے کے حل تک یہ ممکن نہیں۔”

🇺🇳 اقوام متحدہ میں بیٹھنے کا اختیار کس کے پاس ہوتا ہے؟
بہت سے لوگ یہ سوال کر رہے ہیں کہ اگر خواجہ آصف کو ان کی موجودگی کا علم نہیں تھا، تو پھر وہ وہاں کیسے بیٹھیں؟

عبدالباسط کا کہنا ہے کہ”سلامتی کونسل یا جنرل اسمبلی میں کسی وزیر کے پیچھے صرف وہی شخص بیٹھ سکتا ہے جس کا نام سفارتی اسناد میں درج ہو۔ یعنی یا تو وہ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کا حصہ ہو یا باضابطہ سرکاری مندوب ہو۔”

دفتر خارجہ کی خاموشی یا وضاحت؟
معاملے کی سنگینی کے پیش نظر دفتر خارجہ کی طرف سے وضاحت متوقع ہے۔ بعض اطلاعات کے مطابق اس وقت نیویارک میں موجود پاکستانی مشن کی طرف سے اس معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

سیاسی و سوشل میڈیا پر ردعمل
یہ معاملہ سوشل میڈیا پر بھی شدید بحث کا باعث بن چکا ہے۔ کچھ لوگ اسے ایک غیر ضروری تنازعہ قرار دے رہے ہیں جبکہ بعض اسے قومی مفادات سے متصادم قدم مانتے ہیں۔

نتیجہ: قومی مفاد اور شخصی رائے
یہ واضح ہے کہ ہر پاکستانی شہری کو اپنی رائے رکھنے کا حق ہے، لیکن جب کوئی فرد ریاستی سطح پر نمائندگی کرتا ہے، تو اس کی ذاتی رائے نہیں بلکہ ریاستی مؤقف ہی ترجیح ہونی چاہیے۔ اقوام متحدہ جیسے عالمی فورمز پر پاکستان کی نمائندگی کسی بھی قسم کی متنازع وابستگی سے پاک ہونی چاہیے۔


مزید پڑھیں‌:پی ٹی آئی جلسے میں ہلڑبازی، مرد کارکن خواتین کے پنڈال میں گھس گئے

متعلقہ خبریں