اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ پسند اور ناپسند کا کلچر ہمیشہ سے سیاست میں موجود رہا ہے اور وہ ہمیشہ اس کے خلاف آواز بلند کرتے رہے ہیں۔ ان کے مطابق بانی کے قریب کچھ افراد نے گروہ بنا رکھے ہیں جو دوسروں کو باہر رکھنے کی کوشش کرتے ہیں، یہ رویہ پارٹی اور سیاست دونوں کے لیے نقصان دہ ہے۔انہوں نے کہا کہ وزرا کھل کر یہ کہہ رہے ہیں کہ افغانستان ہمارا دشمن ہے۔
حالانکہ پاکستان میں پہلے ہی 30 لاکھ مہاجرین موجود ہیں جو ملکی معیشت پر بڑا بوجھ ہیں۔ شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ افغانستان سے تعلقات کے بارے میں غیر ذمہ دارانہ گفتگو پاکستان کے مفاد میں نہیں اور ہمسایوں سے تعلقات خراب کرنے کا نقصان ہمیشہ خود پاکستان کو اٹھانا پڑتا ہے۔بھارت کے حوالے سے ان کا مؤقف تھا کہ بھارت روایتی دشمن ضرور ہے مگر اس کے ساتھ تجارت ہونی چاہیے۔ “جب بھارت جیسے دشمن سے بات ہوسکتی ہے تو افغانستان سے کیوں نہیں؟” انہوں نے سوال اٹھایا۔وہ اے بی این نیوز کے پروگرام “سوال سے آگے” میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ
ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے پر بات چیت ان کی حکومت کے دور میں شروع ہوئی تھی اور پاکستان کی خوشحالی کے لیے دنیا کے ساتھ متوازن تعلقات سب سے اہم ہیں۔کیسز پر بات کرتے ہوئے شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ کئی مقدمات ختم ہو چکے ہیں لیکن پھر بھی سزائیں دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ملک میں منتخب انصاف اور سلیکٹڈ سچ کا تاثر دیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے کھانے پینے کی چیزوں اور ذاتی سامان تک ضبط کیا گیا جو کہ انسانی حقوق کے خلاف ہے۔
مزید پڑھیں :پی ٹی آئی کے بڑے راہنما کے وارنٹ گرفتاری جاری ،جا نئے کون