اہم خبریں

ٹرانسپیرنٹ ہینڈز کا ریلیف مشن

لاہور (اے بی این نیوز) پاکستان دنیا کے اُن ممالک میں شامل ہے جو گلوبل وارمنگ اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ رواں برس کے سیلابوں نے ملک بھر میں تباہی مچائی ہے۔ لاکھوں افراد اب بھی اس آفت کے اثرات سے نکلنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ بروقت طبی امداد اور علاج کے بغیر معمولی زخم بھی خطرناک انفیکشن میں بدل سکتے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ ٹھہرا ہوا پانی، آلودگی اور صفائی ستھرائی کی کمی نے آبی اور مچھروں سے پھیلنے والی بیماریوں کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھا دیا ہے۔ ایسے میں متاثرین کو فوری طبی سہولیات فراہم کرنا نہایت ضروری ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق جون 2025 سے اب تک 905 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ان میں 48 فیصد اموات اچانک آنے والے سیلابوں سے، 28 فیصد گھر گرنے سے جبکہ 7 فیصد ڈوبنے کے باعث ہوئیں۔ اب تک 38 لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ 3900 دیہات سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔

ریسکیو آپریشنز کے باوجود عارضی پناہ گاہوں میں رہنے والے افراد کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ ان کے لیے سب سے بڑا خطرہ وبائی امراض ہیں۔ خیبر پختونخوا میں 1 لاکھ 64 ہزار سے زائد متاثرین مختلف بیماریوں کا شکار ہوئے۔ صوبائی محکمہ صحت کے مطابق ہیضہ، ڈینگی، ملیریا، سانس اور جلدی امراض تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔

پاکستان کے سب سے بڑے ہیلتھ کیئر کراؤڈ فنڈنگ پلیٹ فارم “شفاف ہینڈز” نے بروقت اقدامات اٹھاتے ہوئے خیبر پختونخوا کے متاثرہ علاقوں میں سیلاب ریلیف کیمپ لگائے اور جلد ہی پنجاب، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی اپنی خدمات پھیلائیں۔ان کیمپوں میں مرد و خواتین ڈاکٹرز کی ٹیمیں متاثرین کو مفت طبی مشاورت، ابتدائی طبی امداد، ادویات اور تشخیصی ٹیسٹ فراہم کر رہی ہیں۔ ساتھ ہی عوام کو بیماریوں سے بچاؤ کے طریقوں کے بارے میں بھی آگاہی دی جا رہی ہے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب میں 654، خیبر پختونخوا میں 208، سندھ میں 78، گلگت بلتستان میں 52 اور آزاد کشمیر میں 34 افراد زخمی ہوئے۔ شفاف ہینڈز کے کیمپوں میں ان افراد کو مفت مرہم پٹی، ڈریسنگ، اینٹی سیپٹکس، اینٹی بائیوٹکس اور درد کش ادویات فراہم کی جا رہی ہیں۔
سیلاب متاثرین میں سب سے عام بیماری اسہال اور گیسٹرو اینٹرائٹس ہے جو گندے پانی اور ناقص صفائی کی وجہ سے پھیلتی ہے۔ شفاف ہینڈز متاثرین کو او آر ایس اور دیگر ادویات فراہم کر رہا ہے تاکہ ڈی ہائیڈریشن سے بچا جا سکے۔
سیلابی پانی مچھروں کی افزائش کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ٹرانسپیرنٹ ہینڈز نے متاثرین کو اینٹی ملیریا دوائیں اور مفت تشخیصی ٹیسٹ فراہم کیے۔
شفاف ہینڈز کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر احمد فواد سیامی کے مطابق”ٹھہرا ہوا پانی مچھروں کی افزائش کے لیے بہترین ماحول فراہم کرتا ہے جس سے ملیریا اور ڈینگی کے کیسز میں اضافہ ہوتا ہے۔ بروقت ٹیسٹ اور علاج کے ذریعے شفاف ہینڈز ان بیماریوں پر قابو پانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔”

سیلابی پانی سے آنکھوں اور کان کے انفیکشن عام ہو گئے ہیں جبکہ نمی اور بھیگی عمارتوں میں پھپھوندی سانس کی بیماریوں کا باعث بن رہی ہے۔ شفاف ہینڈز ان متاثرین کو اینٹی بائیوٹکس، آنکھوں اور کانوں کے قطرے، وٹامنز اور دیگر ادویات فراہم کر رہا ہے۔آلودہ پانی سے جلدی امراض اور فنگس انفیکشن بھی بڑھ رہے ہیں۔ شفاف ہینڈز کی ٹیم متاثرین کو علاج اور احتیاطی تدابیر بتا رہی ہے۔
تنظیم کا مقصد تقریباً 4 لاکھ سیلاب متاثرین کو سہولیات دینا ہے جن میں شامل ہیں۔
جیسے جیسے سیلاب کی تباہ کاریاں بڑھ رہی ہیں، شفاف ہینڈز اپنے ریلیف کی دائرہ کار کو خیبر پختونخوا، پنجاب، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں مزید پھیلا رہا ہے۔ عوام الناس کے عطیات ان کی کوششوں کو وسعت دے سکتے ہیں اور ہزاروں متاثرین کی زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔
مزید پڑھیں :صاحبزادہ فرحان نے ایک سال میں 1500 رنز بنائے

متعلقہ خبریں