اہم خبریں

چین اور روس کے بڑھتے اثر و رسوخ پر قابو پانے کے لیے امریکہ بگرام ایئر بیس کا خواہاں

اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) ائیر کموڈور (ر) خالد چشتی نےکہا کہ امریکہ ایک بار پھر افغانستان میں بگرام ایئر بیس کو اپنے کنٹرول میں لینے کی کوششوں میں مصروف ہے اور اگر طالبان حکومت نے اسے واپس نہ کیا تو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ پروگرام “ڈی بیٹ ایٹ 8 میں گفتگو کرتے ہوئےخالد چشتی نے کہا کہ امریکہ سمجھتا ہے کہ چین تیزی سے طاقتور ہو رہا ہے جبکہ روس بھی امریکی دباؤ کو نظر انداز کر رہا ہے۔ مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل کی بالادستی کے قیام کے بعد اب امریکہ کو ایک نئے اسٹریٹجک قدم کی ضرورت ہے، جو بگرام ایئر بیس کی صورت میں سامنے آ رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بگرام بیس کا قیام 1950 اور 1970 کی دہائیوں میں سوویت یونین کے تعاون سے عمل میں آیا تھا، جسے بعد میں سوویت افواج اور پھر امریکی فوج نے بڑے پیمانے پر استعمال کیا۔ یہ اڈہ فضائی سرگرمیوں، انٹیلی جنس اور ڈیٹا اکٹھا کرنے کا مرکز رہا ہے۔ طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد یہ بیس عملی طور پر ان کے کنٹرول میں آگیا، تاہم وہاں کسی بڑی لڑائی کے بغیر قبضہ ہوا۔ اب امریکہ یہ دعویٰ کرتا ہے کہ چونکہ یہ بیس پہلے اس کے کنٹرول میں رہا ہے، اس لیے اسے واپس لینے کا حق حاصل ہے۔خالد چشتی نے کہا کہ بگرام بیس کا جغرافیائی محل وقوع انتہائی اہم ہے۔
یہاں سے امریکہ نہ صرف طالبان پر نظر رکھ سکتا ہے بلکہ چین، روس اور ایران کے علاوہ پاکستان اور بھارت جیسے ممالک پر بھی قریبی نگرانی رکھ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ مقام اس قدر اسٹریٹجک ہے کہ اس پر امریکہ کی واپسی پورے خطے میں طاقت کا توازن بدل سکتی ہے۔”انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ میں اس پالیسی پر تنقید ضرور ہوگی کیونکہ خود ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں کہا گیا تھا کہ افغانستان میں جنگ ایک غلط فیصلہ تھا۔ امریکی عوام بھی مزید جنگ نہیں چاہتے
اور ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع سمجھتے ہیں۔ تاہم امریکہ ہمیشہ اپنے عوام کو نام نہاد “قومی مفاد” کے بیانیے سے خاموش کراتا رہا ہے۔خالد چشتی نے عراق اور لیبیا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ “امریکہ نے ماضی میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کا بہانہ بنا کر عراق پر حملہ کیا۔ اُس وقت بھی امریکی عوام کو یہ تاثر دیا گیا کہ اگر فوری کارروائی نہ کی گئی تو صدام حسین واشنگٹن پر چالیس منٹ میں میزائل حملہ کر سکتا ہے۔”

انہوں نے کہا کہ بعد میں یہ تمام دعوے غلط ثابت ہوئے لیکن اس وقت تک امریکہ اپنے مقاصد حاصل کر چکا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر بگرام ایئر بیس پر مذاکرات ناکام ہو جاتے ہیں تو طالبان کو بڑے مالی دباؤ اور عالمی تنہائی کا سامنا کرنا پڑے گا، جبکہ امریکہ اس علاقے میں اپنی موجودگی یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔خالد چشتی نے کہا کہ افغانستان کی معیشت پہلے ہی کمزور ہے اور طالبان کو امریکہ یا دیگر عالمی طاقتوں سے کسی نہ کسی صورت میں تعاون کرنا ہوگا، ورنہ حالات مزید پیچیدہ ہو جائیں گے۔

مزید پڑھیں :پاکستان نے بھارت کو جیت کے لیے 172 رنز کا ہدف دے دیا

متعلقہ خبریں