اہم خبریں

مسلم ممالک کو ایک مشترکہ لائحہ عمل اور ٹاسک فورس تشکیل دینی چاہیے،مشاہد حسین سید

اسلام آباد (اے بی این نیوز)سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ اسرائیل نے قطر پر حملہ کر کے عالمی ریڈ لائن کراس کر دی ہے، جو نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ قطر ایک پرامن اور دوستانہ ملک ہے، اس پر اسرائیلی جارحیت کسی صورت قبول نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے امریکہ کے سب سے بڑے فوجی اڈے پر اس خاموشی کو معنی خیز قرار دیا اور کہا کہ یہ اسرائیلی کارروائی امریکی ملی بھگت کے بغیر ممکن نہیں۔

مشاہد حسین سید نے مسلم دنیا کے کمزور ردعمل پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان، ایران، ترکی اور ملیشیا نے کسی حد تک مؤقف اپنایا ہے لیکن سعودی عرب میں قائم اسلامی فوج کو فوری طور پر متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔وہ پروگرام سوال سے آگے میں گفتگو کررہے تھے انہوں نے کہا کہ ان کے مطابق مسلم ممالک کو ایک مشترکہ لائحہ عمل اور ٹاسک فورس تشکیل دینی چاہیے تاکہ اسرائیلی جارحیت کا اجتماعی طور پر جواب دیا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قطر کے امیر نے اسرائیلی حملے پر جرات مندانہ اور مضبوط مؤقف اختیار کیا ہے، مگر افسوسناک بات یہ ہے کہ دو کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری کے باوجود بیشتر مسلم ممالک خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ابراہم اکارڈز کا ذکر کرتے ہوئے مشاہد حسین سید نے کہا کہ ان معاہدوں پر دستخط کرنے والے ممالک کو اسرائیلی رویے کے بعد فوری طور پر معاہدے معطل کر دینے چاہییں۔ان کا کہنا تھا کہ وقت آ گیا ہے کہ مسلم دنیا متحد ہو کر اسرائیل کو اجتماعی طور پر یہ پیغام دے کہ جارحیت مزید برداشت نہیں کی جائے گی۔

وزیرِ اعظم کے مشیرِ سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے ٹورنامنٹ کے بائیکاٹ کا فیصلہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی کھلاڑیوں کا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہ ملانا دراصل ان کی تکلیف اور کمزوری کی علامت ہے، اس پر پاکستان کو واویلا نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ اس رویے سے بھارت کی بے عزتی ہوئی ہے نہ کہ پاکستان کی۔انہوں نے اے بی این نیوز کے پروگرام سوال سے آگے میں اینکر علینہ شہری سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں اور ہمارے کھلاڑی عالمی سطح پر میڈلز جیتنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

کھیلوں کے محکمے میں آپریشن کی ضرورت ہے تاکہ اس شعبے کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔وزیرِ اعظم کے مشیرِ سیاسی امور نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اپوزیشن کو میثاقِ استحکام کی دعوت دی، تاہم تحریک انصاف ہٹ دھرمی پر ڈٹی ہوئی ہے۔ پی ٹی آئی سسٹم کو بہتر بنانے کے بجائے اسے گرانا چاہتی ہے، حالانکہ نظام گرایا نہیں جا سکتا، صرف بہتر کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ملک کو بنگلہ دیش اور نیپال جیسے حالات کی طرف لے جانا چاہتی ہے مگر یہ لوگ بھول گئے ہیں کہ پاکستان کی حیثیت ان ممالک سے بالکل مختلف ہے۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جتنے خلوص کے ساتھ حکومت نے پی ٹی آئی کو مذاکرات کی دعوت دی وہ دی جا چکی، مگر بدقسمتی سے یہ جماعت ملک کو نقصان پہنچانے پر تلی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کامن ویلتھ کی رپورٹ اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ پاکستان میں انتخابی نظام کو مزید بہتر بنانے کی گنجائش موجود ہے، اور حکومت اس حوالے سے مثبت اقدامات کرنے کی خواہاں ہے۔سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ان کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ دہشت گردوں کو سپورٹ کرنے اور پاک فوج کے خلاف مہم چلانے کے لیے استعمال ہو رہا ہے، اور حکومت کی کوشش ہے کہ اس اکاؤنٹ کو بند کرایا جائے۔علی امین گنڈاپور سے متعلق سوال پر وزیرِ اعظم کے مشیرِ سیاسی امور نے کہا کہ جس کام کے لیے وہ افغانستان جانا چاہتے ہیں وہ ان کا اختیار نہیں ہے۔

مزید پڑھیں :سعودی عرب میں پاکستانی وفد کا شاندار استقبال، پاک سعودی تعلقات میں نئی جہت

متعلقہ خبریں