راولپنڈی (اے بی این نیوز ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے دہاگل ناکہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاست کا حال یہ ہو گیا ہے کہ اب جنازوں پر بھی سیاست کی جا رہی ہے۔ ایک صحافی کے سوال پر کہ وہ فوجی شہداء کے جنازوں میں شریک کیوں نہیں ہوتے، ان کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت شہر میں موجود نہیں تھے۔ وزیراعظم بھی کئی جنازوں میں شریک نہیں ہوتے، لیکن اس پر سیاست کرنا مناسب نہیں۔ ہمیں شہداء پر دلی دکھ ہے، وہ سب ہمارے بھائی ہیں جو ملک کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم مستقبل کے لیے کیا پالیسی اور اقدامات طے کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ شہید میجر عدنان کے گھر ضرور جائیں گے۔ گنڈاپور نے بتایا کہ وہ خود فوجی فیملی سے تعلق رکھتے ہیں، ان کے والد اور بھائی بھی فوج میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے بھائی نے کارگل کی جنگ لڑی اور ان کی والدہ ہر رات بیٹے کے محاذ پر جانے پر روتی تھیں۔ انہوں نے وفاقی وزراء کی طرف سے جنازوں پر سیاسی بیانات کو گھٹیا حرکت قرار دیا اور کہا کہ اس حساس معاملے کو سیاست کا ذریعہ نہیں بنانا چاہیے۔
پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ہینڈلرز کی جانب سے فوج کے خلاف کمپین کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم صرف بانی کی پالیسی فالو کرتے ہیں، اس کے علاوہ جو بھی کچھ کہتا ہے وہ ذاتی رائے ہے اور پارٹی کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ اگر کوئی شہداء پر منفی بات کرتا ہے تو اس کا ذمے دار وہ خود ہے۔ 9 مئی پارٹی پالیسی کا حصہ نہیں تھا، خان صاحب نے بار بار منع کیا تھا، اس کے باوجود اگر کسی نے خلاف ورزی کی تو یہ اس کا ذاتی عمل ہے۔
بانی پی ٹی آئی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اسے وہی لوگ ہینڈل کر رہے ہیں جنہیں خان صاحب نے خود ایکسیس دی ہوئی ہے۔ ملاقاتوں میں رکاوٹ سے مسائل اور کنفیوژن بڑھتی ہے اور بعض اوقات ایسے بیانات آ جاتے ہیں جن کی وضاحت بعد میں دینی پڑتی ہے۔
علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے دوران سب سے زیادہ حمایت ہماری پارٹی نے دی ہے، باقی جماعتوں کے پاس فورسز کے لیے عملی سپورٹ دکھانے کو کچھ نہیں ہے، جبکہ تحریک انصاف نے ہر سطح پر بھرپور ساتھ دیا ہے۔
مزید پڑھیں :پی ٹی آئی کا نظام پر مزید دبائو،قائمہ کمیٹیوں سے مستعفی، آج 17 باقی استعفے کل جمع کرا دیئے جا ئینگے