اہم خبریں

اسمبلیوں کا حصہ رہنا اس نظام کو عزت دینے کے مترادف ہے،سلمان اکرم راجہ

اسلام آباد (اے بی این نیوز)سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ ملک میں مقدمات کو سیاسی حربے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے اور پوری دنیا دیکھ رہی ہے کہ سزائیں کس کو اور کب دی جاتی ہیں۔ ان کے مطابق یہ مقدمات بے معنی اور کھوکھلے ہیں جو بالآخر پاش پاش ہو جائیں گے۔ توشہ خانہ ٹو کیس میں اگر سزا ہوئی تو اپیل کریں گے اور معاملہ آگے بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بھی سزا معطلی کی درخواست پہلے سے دائر ہے لیکن مقصد یہ ہے کہ سزا معطلی کے باوجود بانی باہر نہ آ سکیں۔ دنیا دیکھ رہی ہے

کہ یہ پورا نظام مذاق بن چکا ہے، جبکہ کامن ویلتھ کی رپورٹ معمولی بات نہیں بلکہ پوری قوم اسے پڑھ رہی ہے جس میں واضح لکھا ہے کہ 8 فروری کے الیکشن پر حملہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں بھی بانی پی ٹی آئی کے بیٹوں نے درخواست جمع کرائی ہے اور تحریک انصاف کا عدالتی نظام پر عدم اعتماد سب کے سامنے ہے۔ بانی سر جھکا کر جیل سے باہر نہیں آئیں گے، وہ اصول کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

قید تنہائی اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق تشدد کے مترادف ہے اور کمیٹیوں میں بیٹھنے کا مقصد صرف دنیا کو یہ دکھانا ہے کہ سب اچھا ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ اپوزیشن کی کسی رولنگ پر حکومتی دباؤ کے باعث عمل نہیں ہوا۔ وہ اے بی این نیوز کے پروگرام سوال سے آگے میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ اسمبلیوں سے استعفے دینا فی الحال حکمت عملی کا حصہ نہیں کیونکہ عوام کے ووٹ سے آنے والے نمائندے حقیقی عوامی ترجمان ہیں۔ اسمبلیوں کا حصہ رہنا اس نظام کو عزت دینے کے مترادف ہے، اسی لیے 27 ستمبر کا جلسہ جھوٹے نظام کے خلاف آواز بلند کرنے کا اعلان ہے۔ پی ٹی آئی اس نظام کو بے نقاب کرنے کے لیے عوام کو متحد کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ عوامی تحریک صرف بٹن دبانے سے نہیں چلتی بلکہ حالات کے مطابق آگے بڑھتی ہے اور اگر عوامی حقوق مزید پامال ہوئے تو تاریخ اپنا راستہ خود بنائے گی۔

ڈاکٹر نعمان نیاز نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے آئی سی سی میں احتجاج کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہینڈ شیک کھیل کی روح ہے مگر لازمی نہیں، تاہم سوریا کمار نے میچ کے بعد سیاسی حرکت کی۔ ان کے مطابق آئی سی سی قوانین کے مطابق مذہبی یا سیاسی بیانات جرم ہیں اور ماضی میں عثمان خواجہ اور معین علی کو جرمانے ہو چکے ہیں، ایسے میں سوال یہ ہے کہ سوریا کمار کو اجازت کیوں ملی۔ ان کا کہنا تھا کہ سوریا کمار کی حرکت میچ کے لیے نہیں بلکہ بھارتی سیاست کے لیے تھی۔ سلمان علی آغا کو اجتناب نہیں کرنا چاہیے تھا بلکہ ضرور جانا چاہیے تھا اور ٹیم مینجمنٹ کو اسی وقت آئی سی سی سے شکایت کرنی چاہیے تھی۔ پی سی بی کو احتجاج بروقت کرنا چاہیے تھا لیکن کھیلنے سے انکار نقصان دہ ہوگا کیونکہ اس سے اسپانسرز اور کمرشل معاملات متاثر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی سی بی احتجاج کا حق رکھتا ہے مگر عملی فیصلے سوچ سمجھ کر ہونے چاہئیں۔

پاکستانی کرکٹ پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر نعمان نیاز نے کہا کہ ڈھانچے کی کمی سب سے بڑا مسئلہ ہے، 18 بلین روپے لگانے کے باوجود مکینکس لیب اور اے آئی ٹولز نہیں بنائے گئے، صرف اسٹیڈیم کی مرمت پر پیسہ لگایا گیا۔ ان کے مطابق اگر بابر اعظم اور محمد رضوان کو نکالنا تھا تو ان کا متبادل تیار ہونا چاہیے تھا۔ ٹیم کا کپتان خود ٹیم میں فٹ نہیں ہوتا اور بیوروکریسی کی نااہلی نے کرکٹ کو تباہ کیا۔ فخر زمان کو اصل پوزیشن پر نہ کھلانے سے ٹیم بیلنس خراب ہوا جبکہ محمد حارس ون ڈائمنشنل کھلاڑی ہیں جو بڑی ٹیموں کے خلاف کارآمد نہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپریشنل انفراسٹرکچر نہ ہونے سے ٹیم آگے نہیں بڑھ رہی۔ پاکستانی بیٹنگ لائن پچھلی پانچ اننگز میں تین گولڈن ڈکس کر چکی ہے، بولنگ بہتر ہے مگر بیٹنگ میں تسلسل نظر نہیں آ رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ بولنگ کمبینیشن میں بھی بڑی غلطیاں ہوئیں اور پاکستان کے پاس کوئی حقیقی آل راؤنڈر نہیں ہے۔ سلیکشن میرٹ پر نہ ہونا سب سے بڑی ناکامی ہے، پاکستانی کھلاڑی نہ تو گرو کر سکتے ہیں اور نہ بڑے میچز میں پرفارم کر پاتے ہیں۔ پاکستان کو دوبارہ ٹئیر کرکٹ پر توجہ دینی ہوگی اور انڈر 13 اور انڈر 17 سطح پر کھلاڑی تیار کرنے ہوں گے۔ بڑے اسٹارز ایک دن میں کوچ یا سلیکٹر نہیں بن سکتے۔ کرکٹ ایک انڈسٹری ہے جس کے لیے پروفیشنل سسٹم درکار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم بھارت کے خلاف توقعات پر پوری نہیں اتری اور خود بھارتی شائقین بھی کہہ رہے تھے کہ پاکستان کی سلیکشن درست نہیں تھی۔

مزید پڑھیں :قطر کیخلاف اسرائیلی جارحیت نے خطے میں امن کے امکانات کو ختم کردیا،مشترکہ اعلامیہ

متعلقہ خبریں