اہم خبریں

پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد بپھرے دریا سندھ میں داخل

سندھ( اے بی این نیوز   ) پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد بپھرے ہوئے سیلابی ریلے اب سندھ میں داخل ہو چکے ہیں، جہاں گڈو بیراج پر پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو چکی ہے۔ اس وقت گڈو بیراج پر پانی کا بہاؤ 6 لاکھ 12 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے، جبکہ حکام نے اگلے 24 گھنٹوں میں یہ بہاؤ ساڑھے 7 لاکھ کیوسک تک پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے، جو واضح طور پر اونچے درجے کے سیلاب کی علامت ہے۔

سیلابی ریلوں کی وجہ سے گھوٹکی کے علاقوں راؤنتی اور قادر پور کے کچے میں پانی داخل ہو چکا ہے، جس کے باعث 100 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ نوڈیرو میں بھی کئی بستیاں پانی میں گھر چکی ہیں، جہاں مکین اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کر رہے ہیں۔ کنڈیارو میں زمیندارہ بند ٹوٹنے کے بعد پانی تیزی سے آبادی کی طرف بڑھنے لگا ہے، جس سے صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے۔

کشمور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے تمام حفاظتی اقدامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق 30 ہزار افراد کو پہلے ہی محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، اور تاحال کسی قسم کی ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ صوبائی وزرا اور منتخب نمائندے اپنے حلقوں میں موجود ہیں اور تمام صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ خوش اسلوبی کے ساتھ یہ ریلا نکال لیا جائے گا، مگر مقامی ذرائع اور متاثرین کی جانب سے سوشل میڈیا پر جو ویڈیوز اور اطلاعات آ رہی ہیں، وہ تصویر کا ایک اور پہلو سامنے لا رہی ہیں، جس میں فوری امداد اور بہتر سہولیات کی شدید کمی محسوس کی جا رہی ہے۔

سیلاب کے پیش نظر سندھ کے نشیبی علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے، اور متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ این ڈی ایم اے اور دیگر ریلیف ایجنسیاں متحرک ہو چکی ہیں، تاہم متاثرہ علاقوں میں زمینی رسائی نہ ہونے کے باعث ریسکیو آپریشنز میں مشکلات کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں :سپریم کورٹ کی جج جسٹس عائشہ اے ملک کے قافلے کی گاڑی حادثہ کا شکار

متعلقہ خبریں