نیویارک ( اے بی این نیوز )اقوامِ متحدہ میں فلسطین اسرائیل دو ریاستی حل کے اعلامیے کی بھاری اکثریت سے منظوری، نیو یارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین-اسرائیل تنازع کے دو ریاستی حل کے حق میں تاریخی پیش رفت کرتے ہوئے بھاری اکثریت سے اعلامیے کی توثیق کر دی۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق 7 صفحات پر مشتمل یہ اعلامیہ جولائی میں سعودی عرب اور فرانس کی میزبانی میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کا نتیجہ ہے، جسے امریکا اور اسرائیل نے بائیکاٹ کیا تھا۔ اس ووٹنگ میں 142 ممالک نے حق میں ووٹ دیا، 10 نے مخالفت کی جبکہ 12 غیر حاضر رہے۔اعلامیے کا مقصد “اعلانِ نیویارک” کے تحت دو ریاستی حل کو قابلِ عمل، وقت کے تعین کے ساتھ اور ناقابلِ واپسی اقدامات کے ذریعے آگے بڑھانا ہے۔
تاہم اس میں فلسطینی تنظیم حماس کو شامل نہیں کیا گیا۔قرارداد کے اہم نکاتغزہ میں فوری جنگ بندی کی تجویز۔سلامتی کونسل کے مینڈیٹ کے تحت ایک عارضی بین الاقوامی استحکام مشن کی تعیناتی۔فلسطینی ریاست کو عالمی سطح پر تسلیم کرنے کی راہ ہموار کرنا۔تمام خلیجی عرب ریاستوں نے قرارداد کی حمایت کی، جبکہ مخالفت کرنے والے ممالک میں امریکا، اسرائیل، ارجنٹائن، ہنگری، ناؤرو، پاپوا نیو گنی، پیراگوئے اور ٹونگا شامل تھے۔
امریکا اور اسرائیل کا مؤقفامریکا نے قرارداد کو “بے وقت تشہیری حربہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام امن کی کوششوں کے بجائے حماس کو فائدہ پہنچائے گا۔ امریکی سفارتکار مورگن اورٹیگس نے کہا کہ اس ووٹ نے سنجیدہ سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے قرارداد کو یکطرفہ اور “تماشہ” قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ جنرل اسمبلی نے ایک بار پھر 7 اکتوبر کے حملوں میں حماس کی براہِ راست مذمت سے گریز کیا۔اگلا مرحلہماہرین کے مطابق 22 ستمبر کو جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر عالمی رہنماؤں کی ملاقات میں مزید ممالک، جن میں برطانیہ بھی شامل ہے، فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کر سکتے ہیں۔ یہ پیش رفت مشرقِ وسطیٰ میں امن کے عمل کے لیے ایک نیا موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں :ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کیس میں نیا موڑ آگیا،جا نئے کیا مشروط اعلان کر دیا