اہم خبریں

وزیر اعظم کی رہائش گاہ اور پار لیمنٹ کو تہس نہس کر دیا گیا

کھٹمنڈو (  اے بی این نیوز        ) شدید ہنگاموں کے باعث کٹھمنڈو کا تری بھون انٹرنیشنل ایئرپورٹ بھی مکمل طور پر بند ہے جس کی وجہ سے ملکی اور غیر ملکی پروازیں متاثر ہو رہی ہیں۔
ہجوم نے وزیراعظم کے نجی گھر کو آگ کے حوالے کر دیا اور توانائی کے وزیر کے گھر میں گھس کر نہ صرف توڑ پھوڑ کی بلکہ تجوری سے نکالی گئی رقم عوام میں بانٹ دی۔ اس دوران پارلیمان کی عمارت بھی نذرِ آتش کر دی گئی جبکہ کمیونسٹ پارٹی کے ہیڈکوارٹر پر دھاوا بول کر پارٹی کا پرچم پھاڑ ڈالا گیا۔

نیپال میں ابھرنے والی یہ تحریک خطے کے لیے ایک نئے سیاسی بحران کی علامت سمجھی جا رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ حالات واضح کرتے ہیں کہ جنوبی ایشیا میں نوجوانوں کی بیداری تیزی سے پرانی سیاسی قیادت کے لیے سب سے بڑا چیلنج بنتی جا رہی ہے، بالکل ویسا ہی جیسے حال ہی میں بنگلہ دیش میں دیکھا گیا۔
صورتحال اس قدر سنگین ہو چکی ہے کہ کٹھمنڈو میں پارلیمنٹ، صدر کی رہائش گاہ اور دیگر اہم سرکاری عمارتوں کے اطراف سخت کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ سمیت چار وزرا بھی اپنے عہدوں سے مستعفی ہو چکے ہیں، جبکہ وزیر خزانہ مشتعل ہجوم کے ہاتھوں شدید تشدد کا نشانہ بنے۔ سابق وزیراعظم شیربہادر اور ان کے اہلخانہ پر بھی مظاہرین نے حملہ کیا۔

نیپال اس وقت شدید عوامی غصے اور سیاسی انتشار کا مرکز بن چکا ہے جہاں نوجوانوں کی قیادت میں اٹھنے والی تحریک نے حکومت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ دارالحکومت کٹھمنڈو سمیت مختلف شہروں میں دو روز سے جاری احتجاج میں اب تک اکیس افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ دو سو سے زائد زخمی حالت میں اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ عوامی دباؤ بڑھنے پر وزیراعظم نے استعفیٰ دے دیا، جس کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر مظاہرین نے جشن منایا، مگر خوشی کے اس لمحے کے ساتھ ہی تشدد اور توڑ پھوڑ کا سلسلہ مزید تیز ہو گیا۔

مزید پڑھیں :سیاستدان نوجوانوں کے ہاتھوں بھاگنے پر مجبور،کر فیو نافذ،مشتعل نوجوان قابو سے باہر،ہر طرف شدید ہنگامے

متعلقہ خبریں