لاہور ( اے بی این نیوز )بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑے جانے کے بعد پنجاب سمیت کئی علاقوں میں صورتحال نہایت سنگین ہو گئی ہے۔ دریائے ستلج پر گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کا سیلاب جاری ہے۔ پانی کی مسلسل آمد نے دریاؤں کی سطح خطرناک حد تک بڑھا دی ہے، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر دیہات اور زرعی زمینیں ڈوب چکی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب کے تقریباً 3900 دیہات سیلاب کی لپیٹ میں آ گئے ہیں۔ کھیتوں میں کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں اور ہزاروں خاندانوں کو گھروں سے نکلنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ اب تک ہلاکتوں کی تعداد 49 بتائی جا رہی ہے جبکہ امدادی سرگرمیاں فوج، ریسکیو 1122 اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری ہیں۔
دریائے راوی میں بھی صورتحال انتہائی خطرناک ہو گئی ہے۔ ہیڈ سودھنائی اور بلوکی کے قریب پانی کا دباؤ بڑھنے سے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے ہیں۔ چنیوٹ میں دریائے چناب کے اونچے درجے کے سیلاب نے درجنوں دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور مقامی لوگ اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔
بہاولنگر سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں شامل ہے جہاں سیم نالہ بند ٹوٹنے سے متعدد بستیاں ڈوب گئیں۔ کمال چوک، بستی بہاواں شاہ، قادری مل اور قمر دین بودلہ سمیت کئی علاقے پانی میں گھر گئے ہیں۔ دریائے ستلج میں پانی کی آمد ایک لاکھ 42 ہزار کیوسک سے تجاوز کر چکی ہے جس سے بابا فرید پل اور بھوکاں پتن پل کے قریب پانی کی سطح تیزی سے بلند ہو رہی ہے۔
رپورٹس کے مطابق دریائی پٹی میں تقریباً 130 دیہات اور سیکڑوں بستیاں متاثر ہوئیں جبکہ 1 لاکھ 60 ہزار سے زائد افراد براہ راست متاثر ہوئے ہیں۔ ان میں سے 1 لاکھ 10 ہزار لوگوں نے خود ہی گھروں کو خالی کر دیا ہے اور تقریباً 50 ہزار سے زیادہ مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کر دیے گئے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے 19 ریلیف کیمپ قائم کیے ہیں جہاں متاثرین کو خوراک، ادویات اور جانوروں کے لیے چارہ فراہم کیا جا رہا ہے۔
فلڈ کنٹرول روم کے مطابق نہ صرف دیہات بلکہ کئی اہم شاہراہیں بھی زیر آب آ چکی ہیں جس کی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ محکمہ موسمیات نے آئندہ دنوں میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے جس سے سیلابی صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔ شہریوں اور دیہاتی مکینوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہو جائیں اور کسی بھی ہنگامی صورت حال میں مقامی انتظامیہ سے رابطے میں رہیں۔
مزید پڑھیں :زلزلہ،شدت4.9