اسلام آباد (اے بی این نیوز) وفاقی وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ لندن پلان اور مری پلان سمیت 2014 کے دھرنوں کے پس منظر کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، ان عوامل نے پاکستان کی سیاست اور جمہوری نظام کو براہِ راست متاثر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ پارلیمنٹ کی مدت پانچ سال ہے اور حکومت اتحادی جماعتوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ شہباز شریف اپنی مدت پوری کریں گے اور ان کی حکومت کو کوئی خطرہ نہیں۔ بانی پی ٹی آئی کے دورِ حکومت کے خاتمے کے بعد بھی نظام چل رہا ہے اور آج بھی عوام کو ریلیف فراہم کیا جا رہا ہے۔
بیرسٹر عقیل ملک نے مزید کہا کہ ججز کو اپنے تحفظات چیف جسٹس سے ملاقات میں پیش کرنے چاہیے تھے، خط لکھنے کا رویہ درست نہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے جولائی کے آرڈر کے تحت خصوصی بینچز تشکیل دیے ہیں، جو ان کی انتظامی صوابدید ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو آئین اور قانون کے قریب لانا وقت کی اہم ضرورت ہے، جبکہ بانی پی ٹی آئی کی صحت سے متعلق تحفظات کو بھی عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے۔ حکومت کے ڈاکٹرز نے ان کا معائنہ کیا ہے، اگر ذاتی معالج کی ضرورت ہے تو عدالت اس پر فیصلہ کرے گی۔ اے بی این نیوز کے پروگرام ’’سوال سے آگے‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے
مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ پر کوئی کرپشن اسکینڈل سامنے نہیں آیا، جب کہ پچھلی حکومت پر اربوں روپے کے الزامات ہیں۔ مافیاز کے خلاف کارروائی ناگزیر ہے اور خود احتسابی ہر ادارے میں ہونی چاہیے۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر سیاستدان مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ پاکستان میں ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رہنے والوں کو وقتی سہارا ملا مگر آخرکار انہیں گھر جانا پڑا۔ ون پیج کی تاریخیں بنائی جاتی رہیں لیکن اچانک منظرنامہ بدل جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی ووٹ کی اصل حیثیت اور تقدس طے کرنا ضروری ہے، ورنہ نظام بے مقصد ہو جائے گا۔ ن لیگ ہو، پیپلز پارٹی یا پی ٹی آئی، بیک ڈور ڈیلز کے ذریعے اقتدار میں آنے کا کوئی جواز نہیں۔ مصطفیٰ نواز کھوکھر کے مطابق عدلیہ نے کبھی ایک فریق کو نشانہ بنایا اور کبھی کلین چٹ دے دی، جس سے عوام کا اعتماد متزلزل ہوا۔ لاکھوں مقدمات زیر التوا ہیں لیکن توجہ سیاسی جھگڑوں پر دی جاتی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججز نے دباؤ کی نشاندہی کی اور جسٹس صدیقی کا معاملہ بھی اسی دباؤ کی مثال ہے۔ قومی مکالمہ اسی وقت ممکن ہے جب سب اپنی اپنی کوتاہیوں کا اعتراف کریں۔
ماہر قانون عمیر نیازی نے اس موقع پر کہا کہ آئی ایم ایف کی رپورٹ نے پاکستان میں غربت میں اضافے کی نشاندہی کی ہے۔ ڈیڑھ کروڑ افراد مزید غربت کی لکیر سے نیچے جا چکے ہیں، اور انتہائی غربت کی شرح 4.5 فیصد سے بڑھ کر 16 فیصد ہو گئی ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے دور میں مینوفیکچرنگ جی ڈی پی کا حصہ 16 فیصد تھا جو اب 11 تا 12 فیصد رہ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے 60 فیصد پی ایس ڈی پی واپس کر دیا ہے جس سے ترقیاتی منصوبے متاثر ہوئے ہیں۔ 2500 ارب روپے قرض اتارنے کے باوجود عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملا۔ انہوں نے زور دیا کہ ملک کو ہائبرڈ نظام کے بجائے آئین اور قانون کے مطابق چلانا ہوگا۔
مزید پڑھیں :