قصور (اے بی این نیوز) دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے، پی ڈی ایم اے پنجاب کی جانب سے آئندہ 72 گھنٹے نہایت اہم قرار دیے گئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے نے یکم سے 3 ستمبر تک بڑے سیلابی ریلے کی وارننگ جاری کر دی، انڈیا کی جانب سے آنے والا سیلابی ریلہ نگر ایمن پورہ کے مقام سے قصور میں داخل ہو گا،پانی کی سطح مزید بلند ہونے سے ڈاؤن اسٹریم کے مزید 30 سے زائد دیہات زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔
سیلابی صورتحال کے باعث قصور کے 70 سے زائد دیہات پہلے ہی زیر آب آچکے ہیں جبکہ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں مکمل تباہ ہو چکی ہیں، سیلاب سے 20 ہزار ایکڑ سے زائد زرعی رقبہ برباد ہو چکا ہے جبکہ کسان شدید مالی بحران کا شکار ہیں، مکئی، دھان، جوار، کپاس اور سبز چارہ کی فصلیں مکمل طور پر سیلابی پانی کی نذر ہو چکی ہیں۔
دریائے ستلج کے کنارے درجنوں مقامات پر شدید کٹاؤ کا سلسلہ برقرار ہے، سینکڑوں مکانات جزوی متاثر جبکہ دس مکانات زمین بوس ہو گئے، کچے راستے، رابطہ سڑکیں اور پل ٹوٹنے سے متاثرہ علاقوں کا زمینی رابطہ بھی منقطع ہو چکا ہے۔
سیلابی صورتحال کے باعث گنڈا سنگھ، تلوار پوسٹ، نگر ایمن پورہ، بھیڈیاں اور رجی والا سے ملحقہ دیہات میں صورتحال تشویشناک بتائی جارہی ہے،سیلابی پانی گھروں، اسکولوں اور مساجد میں داخل ہو چکا ہے جبکہ متعدد دیہات مکمل طور پر خالی کرا لیے گئے ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں ہزاروں افراد بے گھر ہوچکے ہیں، سیکڑوں خاندان کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، سیلاب زدہ علاقوں میں خیموں، پینے کے پانی، ادویات اور خوراک کی شدید قلت بھی برقرار ہے جبکہ خواتین، بچے اور بزرگ سیلابی صورتحال میں شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
دریائے ستلج کی صورتحال
دریائے ستلج میں سیلابی ریلوں سے مجموعی طور پر 3 لاکھ 73 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے اور 470 مواضع جات زیرِ آب آ گئے،اب تک 2 لاکھ 29 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے جبکہ ایک لاکھ 9 ہزار مویشی بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے ہیں ۔
ستلج کے سیلاب متاثرین کیلئے 117 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے جن میں 656 افراد رہائش پذیر ہیں ، اس کے علاوہ 117میڈیکل کیمپس اور تقریباً 100 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں ،خوش قسمتی سے دریائے ستلج میں طغیانی کے باعث کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
دریائے چناب کی صورتحال
دریائے چناب میں سیلابی صورتحال سے 16 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے اور ایک ہزار 241 موضع جات زیرِ آب آ ئے،اب تک 3 لاکھ 44 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، دریائے چناب کے سیلاب متاثرین کیلئے 151 فلڈ ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں جن میں اس وقت 4 ہزار 226 افراد مقیم ہیں۔
سیلاب متاثرین کیلئے 131 میڈیکل کیمپس اور 97 ویٹرنری کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں، دریا کے کناروں سے 2 لاکھ 38 ہزار سے زائد مویشی بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے ہیں، اس صورتحال میں 30 افراد جاں بحق اور 2 زخمی ہوئے ہیں۔
دریائے راوی کی صورتحال
دریائے راوی میں سیلابی صورتحال سے 3 لاکھ 26 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے جبکہ 511 موضع جات کو نقصان پہنچا، اب تک 2 لاکھ 83 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، دریا کے قریب سے 2 لاکھ 3 ہزار مویشی بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے ہیں۔
راوی کے سیلاب متاثرین کیلئے 115 ریلیف کیمپس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جن میں 10 ہزار 72 افراد رہائش پذیر ہیں، علاوہ ازیں 127 میڈیکل کیمپس اور 133 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں، اس دوران 5 افراد جاں بحق اور 6 زخمی رپورٹ ہوئے ہیں۔
مجموعی صورتحال
پنجاب میں سیلابی صورتحال سے مجموعی طور پر 2200 سے زائد مواضع جات متاثر ہوئے اور 23 لاکھ 34 ہزار سے زائد آبادی متاثرہ قرار دی گئی ہے، اب تک 8 لاکھ 57 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، مویشیوں کی محفوظ منتقلی کی تعداد 5 لاکھ 51 ہزار سے زائد ہے۔
سیلاب متاثرین کیلئے مجموعی طور پر 383 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے جن میں 14 ہزار 954 افراد مقیم ہیں ، اس کے علاوہ 375 میڈیکل کیمپس اور 329 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں، کل اموات کی تعداد 35 جبکہ زخمیوں کی تعداد 8 ہے۔
مزید پڑھیں۔ملک میں سونا ہزاروں روپے مہنگا، فی تولہ قیمت بلند ترین سطح پر پہنچ گئی