اسلام آباد (اے بی این نیوز) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما نوشین افتخار نے اے بی این نیوز کے پروگرام تجزیہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب خصوصاً ضلع سیالکوٹ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے شدید متاثر ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہمارے علاقے میں پانی شہری آبادی تک پہنچ گیا ہے، ہاؤسنگ سوسائٹیاں ڈوب گئی ہیں، اور سیالکوٹ شہر کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔”
انہوں نے بتایا کہ سیالکوٹ میں 405 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے، جو پچھلے پچاس سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔ “ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے اور اس سطح نے ہمیں سخت تشویش میں ڈال دیا ہے،” انہوں نے کہا۔
نوشین افتخار کا کہنا تھا کہ مقامی انتظامیہ اور ریسکیو ٹیمیں وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر علاقے میں سرگرم ہیں اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ تاہم ان کے مطابق دیہی علاقوں کے لوگ اپنے گھروں اور زمینوں کو چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔ “جب ہم بار بار انخلا کی درخواست کرتے ہیں تو لوگ اپنے اثاثوں کی حفاظت کے لیے گھروں میں رہنے پر اصرار کرتے ہیں، حالانکہ یہ ان کی جان کے لیے خطرہ بن جاتا ہے،” انہوں نے کہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ “یہ وقت ہے کہ حکومت عوام کو یہ سمجھائے کہ ان کی جان ان کی جائیداد سے زیادہ قیمتی ہے۔ مقامی انتظامیہ اپنی جان خطرے میں ڈال کر لوگوں کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن سب سے پہلے عوام کو اپنی حفاظت کو ترجیح دینی ہوگی۔”
نوشین افتخار نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی اصل ذمہ داری پاکستان پر نہیں آتی، کیونکہ عالمی آلودگی میں پاکستان کا حصہ بہت کم ہے۔ “اس کے باوجود پاکستان کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے عالمی سطح پر آواز اٹھائی ہے، لیکن اب ہمیں عالمی برادری سے بھی مدد درکار ہے۔”
انہوں نے یاد دلایا کہ 2010 کے سیلاب کے باعث پاکستان کو 33 ارب ڈالر کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا تھا، اور موجودہ صورتحال بھی اس سے کم خطرناک نہیں ہے۔ نوشین افتخار نے کہا کہ اس وقت ملک کو ایک قومی فنڈ قائم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بڑے پیمانے پر تباہی کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔ “این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے اور دیگر ادارے کام کر رہے ہیں، مگر عوامی آگاہی مہم نہایت ضروری ہے تاکہ لوگ پہلے سے انخلاء کے لیے تیار رہیں۔ اگر مناسب سہولیات کے ساتھ عارضی رہائش گاہیں فراہم کی جائیں تو لوگ ہچکچاہٹ کے بغیر وہاں منتقل ہوں گے۔”
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب صرف ایک قدرتی آفت نہیں بلکہ ایک انسانی المیہ ہے، جس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے حکومت، عوام اور عالمی برادری کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا۔
مزیدپڑھیں:اسلام آبادپولیس کے رویے سے تنگ شہری ہائی وولٹیج بجلی کے کھمبے پر چڑھ گیا