اسلام آباد (اے بی این نیوز ) وفاقی حکومت نے گاڑیوں کے مالکان کے لیے ایک اہم اور مالی طور پر اثرانداز ہونے والا فیصلہ کر لیا ہے۔ ویسٹ پاکستان موٹر وہیکل ٹیکسیشن ایکٹ 1958 میں ترامیم کی منظوری دیتے ہوئے وفاقی کابینہ نے اسلام آباد میں گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس، رجسٹریشن فیس اور ٹرانسفر چارجز میں نمایاں اضافے کا اعلان کیا ہے۔ اس فیصلے کا اطلاق پرائیویٹ، کمرشل اور پبلک ٹرانسپورٹ کی تمام اقسام پر ہوگا، جس سے لاکھوں شہری براہِ راست متاثر ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق، 2019 سے گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی تھی، جس کے باعث ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن دفاتر کی کارکردگی اور ریونیو میں کمی واقع ہو رہی تھی۔ وزارت داخلہ کی جانب سے پیش کی گئی سمری میں اس بات پر زور دیا گیا کہ موجودہ فیسیں صوبائی حکومتوں کے مقرر کردہ ریٹس سے کہیں کم ہیں، اور انہیں مساوی سطح پر لانا ضروری ہے۔
وزارت داخلہ کو اب فیسوں کے تعین کا مکمل اختیار دے دیا گیا ہے، اور توقع کی جا رہی ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں نئے ریٹس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا۔ گاڑیوں کے خریداروں اور بیچنے والوں کو مشورہ دیا جا رہا ہے کہ وہ اپنی رجسٹریشن اور ٹرانسفر کے معاملات جلد از جلد مکمل کر لیں تاکہ اضافی اخراجات سے بچا جا سکے۔
مزید پڑھیں :زونگ کمپنی کا ٹاور موت کا پیغام بن گیا،14 سالہ بچے کی جان چلی گئی