اسلام آباد (اے بی این نیوز) پاکستان کے سیاسی عدم استحکام نے معیشت کو بھی متاثر کیا ہے اور صورتحال پر مختلف حلقے تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے سینئر رہنما رؤف حسن نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سے ضمانت ملنے کے باوجود پی ٹی آئی پر کریک ڈاؤن جاری ہے اور کارکنان و رہنماؤں کی گرفتاریاں ختم نہیں ہو رہیں۔
اے بی این نیوز کے پروگرام ڈیبیٹ ایٹ8 میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے رویے سے لگ رہا ہے کہ معاملہ مزید سخت ہوتا جا رہا ہے۔ ملک کو معمول پر لانے کے لیے تمام فریقین کو پیچھے ہٹ کر سوچنے اور مکالمہ کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ یہی واحد راستہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی ایک افسوسناک دن تھا، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، مگر اب اس باب کو بند کر کے آگے بڑھنا ضروری ہے۔ ان کے مطابق مستقل گرفتاریوں اور دباؤ سے معاشرے میں تقسیم اور نفرت میں اضافہ ہو رہا ہے جو ریاست کے لیے نقصان دہ ہے۔
رؤف حسن نے تجویز دی کہ ایک شفاف کمیشن بنایا جائے جو ذمہ داروں کا تعین کرے اور قانون کے مطابق کارروائی کرے تاکہ سیاسی استحکام واپس آ سکے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک بڑی سیاسی حقیقت ہے اور عمران خان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اگر بات چیت کے دروازے کھولے جائیں تو سیاسی بحران حل ہو سکتا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما رؤف حسن نے کہا ہے کہ پارٹی کے فیصلے ہمیشہ چیئرمین عمران خان کی منظوری سے ہوتے ہیں، جبکہ سیاسی کمیٹی کی سفارشات بھی انہی کو بھیجی جاتی ہیں۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محمود خان کے حوالے سے ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، سیاسی کمیٹی کی آئندہ میٹنگ میں اہم فیصلے متوقع ہیں۔
رؤف حسن نے کہا کہ پی ٹی آئی بطور سیاسی جماعت صرف آئینی اور قانونی راستے استعمال کر رہی ہے۔ عدالتوں سے رجوع کیا جا رہا ہے اور پارلیمان کے اندر بھی آواز اٹھائی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عوامی تحریکوں کے اثرات پر مختلف آراء رہی ہیں، تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ آگے بڑھ کر مسائل کا حل تلاش کیا جائے۔ ہمیں آگے دیکھنا ہے، ریاست کی ترقی اور خوشحالی سب کا مقصد ہونا چاہیے۔
پارٹی کے اندرونی اختلافات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ علیمہ خان نے کبھی یہ بات نہیں کہی کہ عمران خان کے بیٹے پارٹی قیادت کریں گے، یہ صرف خاندانی معاملہ ہے۔ شیر افضل مروت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ پارٹی سے نکالے جا چکے ہیں اور اب یہ معاملہ بند ہو چکا ہے۔
نئے صوبوں کے حوالے سے سوال پر رؤف حسن نے کہا کہ عمران خان پہلے ہی جنوبی پنجاب صوبے کی حمایت کر چکے ہیں، تاہم 12 صوبوں کی تجویز پارٹی کے فورمز پر زیر بحث آنے کے بعد ہی کوئی حتمی رائے دی جا سکے گی۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ سیاسی مسائل کا حل صرف بات چیت اور مکالمے میں ہے۔ “میں مذاکرات کا حامی ہوں، سب اسٹیک ہولڈرز کو بیٹھ کر ملک کے مفاد میں فیصلے کرنے چاہییں۔
مزید پڑھیں:بھارت کا امریکا کے لیے پوسٹل سروس معطل کرنے کا اعلان