اہم خبریں

حسان نیازی کیسے ہیں،عمران خان کے مزید دوبھانجوں کی گرفتاری،حسان سے ملاقات کے بعد نورین نیازی نے حقائق بتا دیئے

اسلام آباد ( اے بی این نیوز    )عمران خان کی بہن نورین نیازی نے کہا ہے کہ خواتین، بچے اور بزرگ بھی اب محفوظ نہیں رہے کیونکہ بغیر وارنٹ گھروں میں داخل ہونا اور نوجوانوں کو اٹھا لے جانا ایک معمول بنتا جا رہا ہے۔یہ سب کچھ کسی جمہوری ملک میں نہیں ہوتا، ایسے اقدامات صرف اسرائیل جیسے ریاستی مظالم کی مثالوں میں دیکھے جاتے ہیں۔ ان کے مطابق، بے گناہ نوجوانوں کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے اور کئی والدین کو یہ تک نہیں پتہ کہ ان کے بچے کہاں ہیں۔ کارکنان پر جھوٹے مقدمات بنا کر ان پر بدترین ذہنی اور جسمانی تشدد کیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حسان نیازی سمیت درجنوں نوجوان بغیر کسی واضح جرم کے قید ہیں اور دس دس سال کی سزائیں سنا دی گئی ہیں۔ انہوں نے عمران خان کی گرفتاری کو بھی غیرقانونی اور غیرآئینی قرار دیا اور کہا کہ سابق وزیراعظم کو دنیا بھر میں پاکستان کی پہچان سمجھا جاتا ہے لیکن ان کے ساتھ ایسا سلوک کیا گیا جیسے کسی مجرم کے ساتھ ہوتا ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ نورین نیازی نے اے بی این نیوز کے پروگرام ڈی بیٹ ایٹ 8 میں گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ گزشتہ روز ان کی بہن علیمہ خان کے گھر پر سفید کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے بغیر وارنٹ چھاپہ مارا اور ان کے بیٹے کو گرفتار کر لیا۔

نورین نیازی کے مطابق اہلکار شام کے وقت اسلحہ لیے گھر میں داخل ہوئے، ملازم کو ہٹایا اور سیدھا کمروں کی تلاشی لینا شروع کر دی۔ انہوں نے کہا کہ “یہ لوگ کسی کو بتائے بغیر بیڈروم تک میں گھس گئے، خواتین بھی گھر میں موجود تھیں لیکن کسی نے کوئی لحاظ نہیں کیا۔ ہمیں یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ وہ کس ادارے سے ہیں۔ لمحوں کے لیے یوں محسوس ہوا جیسے کوئی ڈاکو گھر میں گھس آیا ہو۔
نورین نے مزید کہا کہ عمران خان کو “پلان کے تحت” گرفتار کیا گیا اور اسی وجہ سے پارٹی ورکرز اور ان کے خاندان کے افراد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کے بقول:
“یہ سب کچھ اس لیے ہو رہا ہے کیونکہ عمران خان ڈیل کرنے کو تیار نہیں۔ عمران خان کوئی روایتی سیاستدان نہیں، اسی لیے باقی جماعتوں کی طرح مفاہمت نہیں کرتے۔”

انہوں نے الزام عائد کیا کہ عدالتوں کے فیصلوں اور ججوں کی ہدایات کو بھی جیل حکام نظر انداز کر رہے ہیں۔ ملاقاتوں میں رکاوٹ ڈالی جاتی ہے اور عمران خان کو قیدِ تنہائی میں رکھا جا رہا ہے۔ہم اپنے بھائی کے ساتھ کھڑے ہیں، یہ مقابلہ ہم کرتے رہیں گے۔ عوام اور ورکرز بھی عمران خان کے ساتھ ہیں۔ ظلم کا حساب اللہ کے نظام میں ضرور ہوگا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ چھاپے کے دوران علیمہ خان کے بیٹے شہریز کو گرفتار کر کے لے جایا گیا۔ ابتدا میں پولیس کی جانب سے بھی گرفتاری کی تردید کی جاتی رہی تاہم بعد میں سوشل میڈیا سے معلوم ہوا کہ شہریز کو عدالت میں پیش کیا گیا اور آٹھ روزہ ریمانڈ دے دیا گیا۔ نورین کے مطابق شہریز نو مئی کے واقعات میں شریک ہی نہیں تھے کیونکہ وہ اس وقت چترال میں موجود تھے۔
ان کا کہنا تھا: “ایک پرانی ایف آئی آر کے تحت گرفتاری ظاہر کی گئی لیکن گرفتاری کا طریقہ کار سراسر غیر قانونی اور غیر انسانی تھا۔”

اسی دوران شیر شاہ کے حوالے سے بھی اطلاعات آئیں کہ انہیں میڈیکل کالج کے قریب سے نامعلوم افراد نے اٹھایا۔ نورین نے کہا کہ “یہ کسی باقاعدہ گرفتاری کے بجائے اغوا جیسا عمل تھا کیونکہ نہ وارنٹ دکھایا گیا اور نہ ہی وجہ بتائی گئی۔

عمران خان نے ہمیشہ عوام کو آزادی کی جنگ لڑنے کی تلقین کی ہے اور آج وہ خود اسی جدوجہد کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کے خلاف قائم مقدمات سیاسی انتقام کے سوا کچھ نہیں۔ ان کے مطابق، اگر عدالتی نظام اپنا کردار ادا نہیں کرتا تو عوام کے پاس اللہ کی عدالت کے سوا کوئی امید باقی نہیں بچتی۔

انہوں نے موجودہ حکمرانوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عوام دعائیں عمران خان کے لیے کر رہے ہیں جبکہ اقتدار میں بیٹھے افراد کے لیے شاید کوئی بھی دعا کرنے کو تیار نہیں۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ اب تو 12 سالہ بچوں اور خواتین تک کو تھانوں میں لے جایا جا رہا ہے، جو پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا تھا۔
عمران خان کبھی کسی ڈیل کا حصہ نہیں بنیں گے کیونکہ وہ بے قصور ہیں، ڈیل تو وہ کرتے ہیں جن پر جرم ثابت ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور چاہے کتنی ہی گرفتاریاں ہوں، عمران خان اور تحریک انصاف کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
ان حالات نے عوام کے دلوں میں بے چینی اور خوف پیدا کر دیا ہے کہ اگر آج گھروں کی حرمت پامال ہو رہی ہے تو آنے والی نسلوں کا مستقبل کس طرف جا رہا ہے۔ یہ تحریک کسی وزارت یا ذاتی مفاد کے لیے نہیں بلکہ پاکستان کی آزادی اور عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے ہے۔یہ تمام صورتحال اس بات کو واضح کرتی ہے کہ سیاسی بحران شدت اختیار کر چکا ہے اور عمران خان کی رہائی اور کارکنان کے مستقبل کے بارے میں سوالات عوامی سطح پر مزید گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔


سینئررہنماایم کیوایم فاروق ستارنے کہا ہے کہ ہماری جہاں پرغلطی ہوگی اس کوتسلیم کریں گے۔ پورےشہرکاکچرااٹھایاجاتاتوبارش کاپانی کھڑا نہ ہوتا۔
ابھی200ملی میٹربارش ہوئی توصورتحال قابوسےباہرہے۔ اگر400ملی میٹربارش ہوجائےتوپانی کہاں جائےگا۔ کراچی کے7ہزار نالے کاغذوں پر صاف، زمینی حقائق مختلف ہیں۔
نالوں کی صفائی کا نظام مکمل ناکام، قدرتی بہاؤ بھی رکا ہواہے۔
جماعتیں بڑے نالوں کی بات کرتی ہیں، چھوٹے نالے بے یار و مددگارہیں۔ 40 ملی میٹر کے چھوٹے نالے بھی حکومتی توجہ سے محروم ہیں۔ کراچی میں نکاسی آب کا نظام سیاسی بیانات تک محدود ہے۔
نالوں کی صفائی نہ ہونے پر شہر میں سیلاب جیسی صورتحال پیداہوئی۔ نالوں کی صفائی کیلئے فنڈز کا شفاف استعمال نظر نہیں آتا۔ کراچی میں نکاسی آب کا بنیادی ڈھانچہ ناکام ہو گیا۔
سیاسی جماعتیں صرف دعوے کرتی ہیں، زمینی حقیقت مختلف ہیں۔ نالوں کے مسائل پر توجہ نہ دی گئی تو بحران مزید بڑھے گا۔
مزید پڑھیں :اگست میں ایک اور چھٹی کا اعلان،جا نئے کس دن

متعلقہ خبریں