اسلام آباد (اے بی این نیوز) اگر سیاست دان سنجیدگی کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتے ہیں تو انہیں مفاہمت اور معافی کے راستے کو اپنانا ہوگا۔ مئی کے واقعات پر پیدا ہونے والی تلخی اور اس کے بعد سیاسی کارکنوں پر دی جانے والی سزاؤں نے ماحول کو مزید کشیدہ بنا دیا ہے، تاہم اب یہ مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ آگے بڑھنے کے لیے ایک دوسرے کو معاف کرنا اور قومی مفاد کو مقدم رکھنا ہی واحد حل ہے۔
اگر تمام سیاسی قوتیں ایک میز پر بیٹھ کر ماضی کی تلخیوں کو پس پشت ڈال دیں تو نہ صرف سیاسی استحکام پیدا ہو گا بلکہ عوام کا اعتماد بھی بحال ہو گا۔ بعض رہنماؤں کا ماننا ہے کہ اس وقت معافی مانگنا شاید مشکل لگتا ہو لیکن پاکستان کے اجتماعی مفاد کے لیے ضروری ہے کہ سب اپنی اپنی غلطیوں کو تسلیم کریں اور ایک دوسرے کو معاف کر کے آگے بڑھیں۔
اے بی این نیوز کے پروگرام تجزیہ میں مجیب الرحمان شامی نے گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ کہ سڑکوں پر احتجاجی سیاست اور سوشل میڈیا پر جاری مہمات نے ملک میں مشکلات کو مزید بڑھا دیا ہے۔ اگر جماعتیں ایک نارمل سیاسی پارٹی کی طرح رویہ اپنائیں اور ایک دوسرے کے خلاف مہم جوئی سے گریز کریں تو حالات بہتری کی طرف جا سکتے ہیں۔ پی ٹی آئی سمیت تمام بڑی جماعتوں کے ذمہ داران کو چاہیے کہ وہ پارلیمانی عمل کو مضبوط کرنے پر توجہ دیں تاکہ جمہوری نظام کو مزید نقصان نہ پہنچے۔
عدلیہ اس وقت بھی ایک اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ اگر عدالتیں اپنے فیصلوں پر عملدرآمد کرانے میں کامیاب رہیں تو سیاسی عمل کے لیے ایک شفاف راستہ کھل سکتا ہے۔ ماضی میں بھی کئی بار ایسے مواقع آئے جب عدلیہ نے اپنی آزادی اور خودمختاری کے ذریعے سیاسی توازن قائم کیا۔ اسی طرح آج بھی ضرورت ہے کہ تمام ادارے آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔
بعض تھنک ٹینکس کی رپورٹس میں تجویز دی گئی ہے کہ سیاسی اصلاحات کے بغیر جمہوریت مستحکم نہیں ہو سکتی۔ اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کرنا اور مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانا ہی وہ راستہ ہے جس سے جمہوریت مضبوط ہو گی۔ اگر مرکز اور صوبوں کے ساتھ ساتھ نچلی سطح پر بھی اختیارات دیے جائیں تو نہ صرف سیاسی بحران کم ہو گا بلکہ عوام کو براہ راست ریلیف بھی ملے گا۔
سیاسی رہنماؤں کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کو کم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ سب جماعتیں بڑے دل کا مظاہرہ کریں اور ماضی کی غلطیوں کو بار بار دہرانے کے بجائے مستقبل کی طرف دیکھیں۔
یہ وقت ہے کہ قیادتیں مصلحت، حکمت اور برداشت کے ساتھ آگے بڑھیں تاکہ ملک کو ایک مستحکم اور جمہوری مستقبل دیا جا سکے۔
مزید پڑھیں :زونگ سکینڈل، 53.5 ارب روپے کے سپیکٹرم کے غلط استعمال کا انکشاف