اسلام آباد( اے بی این نیوز ) مشیروزیراعظم رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو جیل میں خصوصی سہولتیں دی گئیں۔ دیسی مرغی، دیسی گھی اور ایکسرسائز سائیکل جیسی سہولتیں ملتی رہیں۔
ملاقات نہ کروانے پر عدالت توہینِ عدالت کا نوٹس لے چکی ہے۔
عدالت نے احکامات دیے تو ان پر عمل ہونا چاہیے۔ ہائی کورٹ میں دوبارہ درخواست دائر کیوں نہیں کی گئی؟جیل حکام ملاقات میں رکاوٹ نہیں ڈالتے، سہولت دینے کو تیار ہیں۔
بعض اوقات میڈیا ایونٹ بنانے کے لیے ملاقات کا بہانہ کیا جاتا ہے۔
اگر پولیس نے غلط روکا تو عدالت میں درخواست دائر کی جا سکتی تھی۔ بانی پی ٹی آئی کو تحریک جیل سے نہیں، باہر سے لیڈ کرنی چاہیے۔ لیڈرشپ کال دے تو بعد میں واقعات سے لاتعلقی نہیں جتا سکتی۔
ملاقات کے معاملے کو میڈیا ایونٹ بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
حکومت ملک و قوم کی بہتری کیلئے بات چیت کو تیار ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے احکامات کے بغیر پارٹی آگے نہیں بڑھتی،پارٹی میں نہ کوئی لیڈر اہم ہے، نہ عہدیدار بااختیار۔ بانی پی ٹی آئی کے سوا کسی کو رائے دینے یا فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں۔
پی ٹی آئی رہنما ہر قدم سے پہلے بانی تحریک انصاف کو اعتماد میں لیتے ہیں۔ یوم استحصال کشمیر کی بجائے احتجاج کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی نے کیا۔
مزید پڑھیں :شاہ محمود کی رہائی کیا رنگ لا ئے گی،عمران خان سے ملاقات اور مقدمات،میرٹ پر ریلیف کی ضرورت،اسد قیصر کی گفتگو
