اسلام آباد (اے بی این نیوز) اے بی این نیوز کے پروگرام “تجزیہ میں شیر افضل مروت نے موجودہ ملکی حالات پر دھواں دار گفتگو کرتے ہوئے ریاستی اداروں، آئینی بحران، اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ ہاؤس میں ان کی گرفتاری نہ صرف غیر قانونی تھی بلکہ اس پورے واقعے کی فوٹیج سی سی ٹی وی کیمروں میں محفوظ ہے۔ ان کے مطابق، پولیس نے جس انداز سے کارروائی کی، وہ پوری دنیا کے لیے شرمندگی کا باعث ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ پولیس کس قانون کے تحت پارلیمنٹ کے اندر داخل ہوئی، تالے لگائے، اور اراکین اسمبلی کو حراست میں لیا۔ ان کے بقول، یہ عمل نہ صرف غیر آئینی ہے بلکہ بغاوت کے زمرے میں آتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہآئینِ پاکستان، خاص طور پر 26ویں آئینی ترمیم کے بعد، اپنی اصل روح کھو چکا ہے۔ قانون اب صرف طاقتور کے لیے ہے جبکہ عام شہری، حتیٰ کہ عوامی نمائندے بھی انصاف سے محروم ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ آج وہ تمام جماعتیں جنہوں نے چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط کیے تھے، اقتدار میں آ کر وہی کام کر رہی ہیں جن پر ماضی میں تنقید کرتی تھیں۔
شیر افضل نے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو ایک اچھا انسان تو کہا، لیکن یہ بھی واضح کیا کہ ایسے واقعات ہمیشہ اُن کے دور میں ہی کیوں ہوتے ہیں؟ ان کے بقول،آرٹیکل 7کے تحت پارلیمنٹ کے تقدس پر حملہ کرنے والوں کے لیے سزائیں موجود ہیں، لیکن کسی کو سزا ملتے نہیں دیکھا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میںانصاف صرف منتخب افراد کے لیے مخصوص ہو چکا ہے۔ عمران خان کے مقدمات ایک عرصے سے تاخیر کا شکار ہیں، اور عام تاثر ہے کہ جب تک بااثر کاروباری شخصیات، جیسے ملک ریاض، کسی بات پر “راضی” نہ ہوں، تب تک فیصلے بھی نہیں سنائے جائیں گے۔
انہوں نے تشویش ظاہر کی کہ پاکستانی شہری، خصوصاً بیرون ملک مقیم افراد، ملک کی موجودہ صورتحال سے سخت مایوس اور خوفزدہ ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں بھی قانون کی حکمرانی ہو، جیسا کہ امریکہ یا یورپ میں دیکھی جاتی ہے۔
شیر افضل کا کہنا تھا کہ “ریاست کی جڑیں اس وقت کھوکھلی ہو رہی ہیں جب ہم نے عمران خان کو دو سال سے جیل میں رکھا ہوا ہے، اور حق کی آواز بلند کرنے والوں کو خاموش کرا دیا گیا ہے۔” ان کے مطابق، نظام عدل اس وقت خود اپنے وجود کی جنگ لڑ رہا ہے، جبکہ ملک میں مافیا طرزِ حکمرانی کا راج ہے۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ حکومت صرف وقت گزارنے کی پالیسی پر چل رہی ہے، معاملات کا کوئی واضح حل نظر نہیں آتا، اور انتشار میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیں :بڑی کارروائی،لاکھوں روپے کی گھڑیاں اور قیمتی اشیا برآمد،مزید ریکوری متوقع