اسلام آباد (اے بی این نیوز ) بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدرنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ توشہ خانہ کیس ایک منفرد کیس ہے۔
یہ کیس جب ہائی کورٹ میں جب جاتا ہے تو کیس ہی نہیں لگتا۔
آج جج صاحب نے جب کاروائی شروع کی تو صرف مجھے اندر جانے کی اجازت ملی۔ نہ میڈیا کو نہ فیملی کو نہ میڈیا کو داخلے کی اجازت ہے۔ ہائی کورٹ نے اوپن ٹرائل ک افریقہ کار واضع بتایا ہے۔
عدالت نے آج ہمارے موقف کے ساتھ اتفاق کیا یہ اوپن ٹرائل نہیں۔ یہ ٹرائل ہائی کورٹ کے احکامات کے منافی چل رہا ہے۔ جیل سپرینڈنٹ باہر وکلاء کو کیوں روک رہے ہیں۔
عدالت نے آج بغیر کاروائی کے سماعت ملتوی کی ہے۔ اگر یہ اوپن نہیں ہوگا تو ہم عدالتی کاروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔ پراسیکیوشن کی پوری ٹیم کو اجازت ہے لیکن وکلاء کو اجازت نہیں۔
آج ہم نے جو درخواست دی ہے اس میں واضع لکھا ہے ہم اوپن ٹرائل کے بغیر عدالتی کاروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔ عدالت نے یقین دہانی کرائی ہے اوپن ٹرائل کے تقاضے پورے ہو نگے۔
بانی اور بشری بی بی پر سختیاں بڑھائی جارہی ہیں۔ بانی نے آج خود عدالت کو بتایا سلمان اکرم راجہ میرے فوکل پرسن ہیں انکو اندر آنے کی اجازت دی جائے۔
سائفر ٹرائل کو ہماری درخواست پر دو دفعہ کالعدم قرار دیا گیا۔
اب حالات بدل چکے ہیں 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ کنٹرول کرلی گئی ہے۔ جو کچھ ہورہا ہے اسکا شرافت سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ ٹرائل غیر آئینی اور غیر قانونی ہورہا ہے۔
مزید پڑھیں :زرتاج گل اور شبلی فراز کو 11 اگست تک حفاظتی ضمانت مل گئی