اسلام آباد (اے بی این نیوز) وفاقی دارالحکومت کی سیاسی فضا ایک بار پھر غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہوگئی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنماؤں محمود اچکزئی اور سلمان اکرم راجہ نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے خود ہی اڈیالہ جیل کا رخ کر لیا۔ دوسری جانب پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر کی غیر موجودگی نے کارکنان میں مزید اضطراب پیدا کر دیا ہے، جبکہ پارلیمنٹ میں موجود پی ٹی آئی اراکین کسی واضح لائحہ عمل کے بغیر الجھن کا شکار نظر آئے۔
ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ سے ازخود باہر جانے سے انکار کر دیا، جس کے باعث پارٹی کا احتجاجی پلان شدید دھچکے کا شکار ہوا۔ اجلاس کے اختتام کے بعد بھی اراکین لابی میں ہی بیٹھے رہے اور احتجاج کی کوئی باضابطہ حکمت عملی سامنے نہیں آ سکی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے اراکین نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے ملاقات کے دوران گرفتاری سے بچاؤ کی درخواست کی، جس پر اسپیکر نے یقین دہانی کرائی کہ پارلیمنٹ کی حدود میں کسی رکن کو گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ تاہم، جب اراکین نے متبادل گیٹ کھلوانے کا مطالبہ کیا تو اسپیکر نے یہ مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے گیٹ کھلوا دیا، مگر اس کے باوجود کوئی بھی رکن باہر جانے پر آمادہ نہ ہوا۔
اس دوران پولیس اور ایف سی کی نفری حسبِ معمول پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر موجود رہی، مگر کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہیں ملی۔ پی ٹی آئی اراکین کو دوپہر 2 بجے باہر نکلنے کا طے شدہ وقت دیا گیا تھا، مگر ذرائع بتاتے ہیں کہ دانستہ طور پر تاخیر کی گئی تاکہ گرفتاری سے بچا جا سکے۔
محمود اچکزئی اور سلمان اکرم راجہ کی جانب سے پارٹی قیادت کے مبہم مؤقف پر ناراضی ظاہر کرنا، اور بغیر کسی ہدایت کے جیل روانگی، اس بات کا ثبوت ہے کہ پارٹی کے اندرونی معاملات اس وقت شدید دباؤ اور تقسیم کا شکار ہیں۔ چیئرمین بیرسٹر گوہر کی غیر حاضری اور احتجاج کی حکمت عملی کے بغیر اجلاس میں شرکت نے ناقدین کو تنقید کا نیا موقع فراہم کر دیا ہے۔
تحریک انصاف کو اس وقت صرف سیاسی مخالفین ہی نہیں بلکہ اندرونی انتشار کا بھی سامنا ہے، جس کا اثر نہ صرف پارٹی کی ساکھ بلکہ عوامی اعتماد پر بھی پڑ رہا ہے۔ آنے والے دنوں میں پی ٹی آئی کے فیصلے یہ طے کریں گے کہ پارٹی بحران سے نکل پاتی ہے یا مزید سیاسی تنہائی کا شکار ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں :ممکنہ گرفتاری،پی ٹی آئی اراکین کا پارلیمنٹ سے باہر جانے سے انکار،جا نئے سپیکر نے کیا یقین دہانی کرائی