اہم خبریں

تاریخ لکھے گی کہ ہم ظلم کے آگے جھکے نہیں، ڈرے نہیں ،ملک عامر ڈوگر

اسلام آباد (اے بی این نیوز)ملک عامر ڈوگر نے کہا ہے کہ جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات پر منتخب نمائندوں کو دہشتگرد بنا دیا گیا۔ عدالتوں کو سیاسی مخالفین کے خلاف ہتھیار بنا کر استعمال کیا جا رہا ہے۔
سزائیں جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بے توقیری ہیں۔
شبلی فراز، احمد خان بھچر کو بھی 10 سال سزا، یہ تاریخ کی بدترین مثال ہے۔ جمہوریت کو گالی اور عوامی مینڈیٹ کا قتل کیا جا رہا ہے ۔ اختلافی آواز دبانا فسطائیت اور ظلم کی انتہا ہے ۔
پارلیمان آئیں گے، احتجاج جاری رکھیں گے۔
ظلم کا سامنا ایوان کے اندر کریں گے۔ تاریخ لکھے گی کہ ہم ظلم کے آگے جھکے نہیں، ڈرے نہیں۔ سیاسی قتل پر خاموش نہیں رہیں گے، ہر فورم پر آواز بلند کریں گے۔ پانچ ایم این ایز کو نااہل قرار دیا گیا، بولیاں لگائی گئیں۔ وہ اے بی این نیوز کے پروگرام سوال سے آگے میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ
عدالتیں اب تابع ہو چکی ہیں، عوام کا اعتماد عدالتی نظام سے اٹھ رہا ہے۔ 26ویں ترمیم کے بعد ادارے، ضمیر خریدنے اور فیصلے لکھنے میں ملوث ہوئے ۔ ہم پارلیمان کو کٹھ پتلی تماشا بننے نہیں دیں گے، اپنی جگہ پر ڈٹے رہیں گے۔وہ اے بی این نیوز کے پروگرام سوال سے اآگے میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ
ظلم کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر اور باہر آواز بلند کرتے رہیں گے۔ طاقت کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے، جمہوری جدوجہد جاری رہے گی۔ ہمارے ارادے فولاد کی طرح مضبوط ہیں، دباؤ قبول نہیں کریں گے۔
بزرگ سیاستدان میاں اظہر کو بھی 84 سال کی عمر میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ہماری احتجاجی، سیاسی اور قانونی حکمت عملی برقرار ہے۔ حکومت ہمیں پہلے ہی سے گرفتار کر رہی ہے، ہمیں کسی گرفتاری کا خوف نہیں۔
اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج پر بھی حکومت کریک ڈاؤن کے لیے تیار بیٹھی ہے۔ اداروں کو صرف پی ٹی آئی کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ انسانی حقوق اور آئین پاکستان کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

طارق فضل چودھری نے کہا ہے کہ کسی بھی سیاستدان کی سزا یا نااہلی پر ہمیں خوشی نہیں۔ پارلیمنٹیرین ہو یا عام شہری، قانون سب کے لیے برابر ہے۔
سیاسی اختلافات کے باوجود قانون کا احترام سب پر لازم ہے۔
عدالتی فیصلوں پر شادیانے بجانا پارلیمانی اقدار کے خلاف ۔ بطور عوامی نمائندہ ہمارا رویہ سنجیدہ اور جمہوری ہونا چاہیے۔ ہمیں اداروں اور عدالتوں کے فیصلوں کا احترام کرنا چاہیے۔
یہ وقت سیاسی پوائنٹسکورنگ کا نہیں، قومی یکجہتی کا ہے۔
9 مئی واقعات میں مدعی ن لیگ اور حکومت نہیں،ریاست پاکستان ہے۔ 9مئی کے مقدمات 25 کروڑ عوام کی ترجمانی کرتے ہیں۔ پروگرام اے بی این نیوز سوال سے آگے میں گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ
قومی املاک، شہدا کی یادگاروں اور فوجی تنصیبات پر حملے ناقابل معافی ہیں۔ سیاسی اختلاف کے نام پر تشدد، فساد اور اسلحہ کا استعمال افسوسناک ہے۔ مینار پاکستان جلسہ کیلئے پنجاب حکومت کو پرامن احتجاج کی ضمانت دینی ہوگی۔
علی امین گنڈاپور کو اپنے بندوق اور گولی والے بیان کی وضاحت دینا ہو گی۔ ہم اپوزیشن کا کردار ختم نہیں کرنا چاہتے، لیکن وہ تخریبی سیاست بند کرے۔ بطور پارلیمنٹیرین کسی بھی جماعت کے رہنما کی سزا پر خوشی نہیں۔
نو مئی کے مقدمات کے مدعی ریاست اور 25 کروڑ عوام ہیں۔ شہدا کی یادگاروں اور فوجی تنصیبات پر حملے ناقابلِ معافی جرم ہیں ۔ سیاست میں انتشار، تشدد اور مسلح جتھوں کی کوئی گنجائش نہیں۔
احتجاج کی آڑ میں فساد کرنا ریاستی سلامتی کے خلاف ہے۔
اپوزیشن کی مفاہمتی تجاویز کو رد نہیں کریں گے، بات چیت کا خیر مقدم ۔ ڈٹ کر کھڑا ہونا سیاسی ورکر کی شان ہے، لیکن طرز سیاست پر اعتراض ہے۔ اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج سے راولپنڈی کی مین سڑک بلاک ہونے کا خدشہ ہے۔
ملک میں اشیائے خوردونوش کی تقسیم میں منافع خوروں کا نیٹ ورک سرگرم ہے۔ پھل، سبزیاں اور اناج کے نظام میں ذخیرہ اندوزی کلیدی مسئلہ بن چکی ہے۔ حکومت ذخیرہ اندوزوں کے خلاف مکمل طور پر متحرک ہے۔
مخصوص مفادات کے لیے عوام پر بوجھ ڈالنے والوں کا احتساب ہو گا ۔ ایف بی آر اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف متحرک ہیں۔ مصنوعی مہنگائی کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

مزید پڑھیں :نیب نے ملک ریاض کی جائیدادوں کی نیلامی کیلئے 7 اگست تاریخ مقرر کر دی

متعلقہ خبریں