اہم خبریں

عمران خان کو نظر انداز کرنا ممکن نہیں، عوام کی اکثریت ان کے ساتھ ہے،علامہ راجہ ناصر عباس

اسلام آباد  (  اے بی این نیوز    )علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ اتحاد ہے،۔ روڈ میپ، بیانیہ اور اعلامیہ تمام جماعتوں کا متفقہ فیصلہ ہے۔
آئینی حقوق کے لیے احتجاج، پریس کانفرنس، سیمینار اور رابطہ مہم چلائیں گے۔
جمہوری انداز میں عوامی مسائل اجاگر کیے جائیں گے۔ تحریک آئین، قانون اور عوامی حقوق کی بالادستی کے لیے سرگرم ہے۔ پانچ اگست کو ملک بھر میں عوام احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکلیں گے۔
پاکستان کا ہر شہری اس وقت مشکلات اور پریشانیوں کا شکار ہے۔
آئین اور رول آف لا کی تقویت ہمارا عزم ہے، ۔ وہ پروگرام اے بی این نیوز کے پروگرام ڈیبیٹ ایٹ ایٹ میں گفتگو کر رہے تھےا نہوں نے کہا کہ ملک میں آئین و قانون ناپید، پارلیمنٹ اور عدلیہ بے اثر ہوچکی ہیں۔
عوام کا نظام پر اعتماد ختم، ادارے بے حیثیت ہو چکے۔ پاکستان سب کا ہے، سب کو اس ملک کو بچانے کے لیے نکلنا ہوگا۔ تحریک تحفظ آئین عوام کی آواز ہے، ہر قومیت، ہر طبقے کی نمائندگی شامل ہے۔
سیاسی جدوجہد ایک طویل ریس ہے، میدان چھوڑنے والے نہیں۔
زیارات، پانی، معدنیات، کسان، اقلیتیں سب کے مسائل نکاتی ایجنڈے میں شامل ہیں۔ جعلی مقدمات میں جمہوریت کا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔ بانی پی ٹی آئی کو نشانہ بنانا لاقانونیت کی انتہا ہے۔
بانی پی ٹی آئی کو نظر انداز کرنا ممکن نہیں، عوام کی اکثریت ان کے ساتھ ہے۔
9 مئی پربانی پی ٹی آئی کی معافی کا مطالبہ غیرسنجیدہ بات ہے۔ جو آئین توڑتے رہے وہ کیوں معافی نہیں مانگتے؟ پاکستان کی سالمیت رول آف لا سے جڑی ہے، آئین کی بالادستی ہی ملک کو بچا سکتی ہے۔
الیکشن لوٹنے والے، آئین پامال کرنے والے کب معافی مانگیں گے؟
جوڈیشل کمیشن بنانے سے کون روک رہا ہے؟ بانی کی بار بار اپیل کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

امجد خان نیازی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا جو بھی حکم ہوگا، وہ پارٹی پر لازم ہے۔ پاکستانی قوم اور ریاست کے مفاد میں ہی ہر فیصلہ کریں گے۔ ہم اپنا کیس ہر ادارے میں لے کر جائیں گے۔
بدقسمتی سے ہر طرف سے مایوسی کا سامنا ہے۔ عوام کی حمایت آج بھی بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ہے۔
ہماری جدوجہد کسی فرد کے لیے نہیں، پاکستان کے لیے ہے۔ ادارے سنیں یا نہ سنیں، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہم پارلیمنٹ کا بائیکاٹ نہیں، عوام کا مقدمہ لڑیں گے۔ عوام ہمارے ساتھ ہے، فیصلے بھی پاکستان کے مفاد میں کریں گے۔
26ویں ترمیم کے وقت خود ارکان کو نہیں پتہ تھا کہ کس پر انگوٹھا لگایا جا رہا ہے۔ اداروں پر عوام کا اعتماد ہر گزرتے دن کے ساتھ کم ہو رہا ہے۔ سیاسی استحکام کے بغیر معیشت آگے نہیں بڑھ سکتی۔
ہم ضد پر نہیں، انصاف پر کھڑے ہیں، بے گناہوں کو جیل میں کیوں رکھا جائے؟
اگر ہمارے اندر کوئی کالی بھیڑ ہے تو ہمیں بھی اس کا پتہ چلنا چاہیے۔ سیاسی کارکن نظریے سے چلتے ہیں، ہتھیار یا پٹرول بم سے نہیں۔ ہم ایک پرامن، ترقی پسند پارٹی ہیں؛ پاکستان کو نیچے نہیں اوپر لے جانا چاہتے ہیں۔ کوئی ایسا قومی پلیٹ فارم ہو جہاں سب سچائی سامنے آئے۔

رہنما ن لیگ زاہد خان نے کہا ہے کہ جرم ہوا ہے تو سزا بھی ہونی چاہیے ،9مئی کا واقعہ چھپایا نہیں جا سکتا۔ احتجاج الگ بات ہے، ریاستی تنصیبات پر حملے ناقابل قبول ہیں۔ عدالتوں سے رجوع کرنا چاہیے، سڑکوں پر نہیں۔
پیپلز پارٹی، مسلم لیگ پر بھی ظلم ہوا، لیکن حد پار نہیں کی۔ نو مئی جیسا واقعہ پاکستان میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔ ادارے ہمارے اپنے ہیں، ان پر حملہ معاف نہیں ہو سکتا۔ پی ٹی آئی والے 9 مئی پر اگر معافی مانگ لیتے تو شاید حالات مختلف ہوتے۔ ریاست اور نظام معافی سے نہیں، قانون سے چلتے ہیں۔
تین بار وزیراعظم رہنے کے باوجود نواز شریف بھی نااہل ہو۔ 2014 میں پارلیمنٹ، پی ٹی وی اور سیکرٹریٹ پر بھی حملے ہوئے۔ تاریخ نے خود کو بار بار دہرایا، کل کے مجرم آج کے معافی یافتہ ہو جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں :9مئی کے واقعات نے سیاسی تناؤبڑھادیا ،جمہوریت کیلئے ایک قدم پیچھے جانا ہوگا، بیرسٹر گوہر

متعلقہ خبریں