پشاور(اے بی این نیوز)پاکستان میں افغان مہاجرین کی واپسی کی مہم سب سے پہلے 2023 میں شروع کی گئی تھی، جسے رواں سال اپریل میں دوبارہ تیز کیا گیا، اس دوران حکومت نے لاکھوں افغان باشندوں کے رہائشی اجازت نامے منسوخ کر دیے اور وارننگ دی کہ مقررہ مدت کے بعد رہنے والے افراد کو گرفتار کیا جائے گا۔
اب تک 10 لاکھ سے زائد افغان باشندے پاکستان چھوڑ چکے ہیں، جن میں سے دو لاکھ صرف اپریل 2025 کے بعد واپس گئے ہیں۔اس مہم میں ان 8 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کو ہدف بنایا جارہا ہے جو عارضی اجازت نامے پر پاکستان میں مقیم تھے، جن میں کئی ایسے بھی ہیں جو یہاں پیدا ہوئے یا کئی دہائیوں سے مقیم ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد افغانستان میں طالبان حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے تاکہ سرحدی علاقوں میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کو روکا جا سکے۔ پاکستان کے قبائلی اور سرحدی علاقوں میں بدامنی اور دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے باعث سیکیورٹی ادارے شدید دباؤ میں ہیں۔
2024 میں پاکستان نے گزشتہ ایک دہائی کے مقابلے میں دہشتگرد حملوں میں سب سے زیادہ شہادتیں اور اموات ریکارڈ کیں۔ اکثر حملوں میں افغان باشندوں کے ملوث ہونے کے شواہد بھی سامنے آئے۔ ایسے میں پاکستانی عوام کی بڑی تعداد افغان مہاجرین کے انخلا کی مہم کی حمایت کر رہی ہے۔
مزیدپڑھیں: اگر کوئی عمران خان کیس میں فرق ڈال سکتا ہے تو وہ ٹرمپ ہیں،قاسم خان