اہم خبریں

جمہوری قوت کو دبانا ریاست اور عوام کے درمیان دیوار کھڑی کرنا ہے،سلمان اکرم راجہ

اسلام آباد ( اے بی این نیوز   ) جنرل سیکرٹری پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ نے اے بی این کےپروگرام’’سوال سےآگے‘‘میں گفتگو کرتے
ہو ئے کہا کہ جوکچھ کیاجارہاہے وہ پاکستان کیلئےاچھانہیں ہے۔ درخواست کر تاہوں عوام کی مرضی کیخلاف مت جائیں۔
جمہوری قوت کو دبانا ریاست اور عوام کے درمیان دیوار کھڑی کرنا ہے۔ پاکستان کے عدالتی عمل کو مذاق بنایا جا رہا ہے، عوام سب دیکھ رہے ہیں۔ ریاست اگر عوامی سوچ کیخلاف کھڑی ہوگی تو خطرناک خلیج پیدا ہوگی۔
درددل سے کہتا ہوں خدارا! پاکستان کے مفاد میں ایسا مت کیجیے۔ جمہوری حقیقت کو مٹانا ممکن نہیں، یہ عوام کی سوچ ہے۔ ریاست کو چاہیے عوامی رائے کا احترام کرے، نہ کہ اسے دھتکارے۔
یہ پاکستان کے لیے اچھا نہیں یہ فاصلوں کو بڑھا رہا ہے۔
سارا عدالتی عمل مذاق بن چکا ہے جمہوریت خطرے میں ہے۔ 4 ماہ کی ڈیڈ لائن گزر چکی اب فیصلہ عوام کریں گے۔ ریاست اگر خود کو عوام سے کاٹ لے تو وہ تنہا رہ جاتی ہے۔
معاملات گواہی کے مطابق ہوئے نہ قانون کے مطابق واضح ناانصافی ہے۔
تمام مقدمے 2 پولیس اہلکاروں کی مبہم گواہیوں پر کھڑے ہیں۔ ایک ملازم کہتا ہےمیں چکری میں داخل ہوا،بانی پی ٹی آئی کے میزکے نیچے تھا۔ نہ کوئی شہادت نہ کوئی ثبوت صرف ایک سازش کی کہانی ہے۔
یہ سزائیں انصاف نہیں، مذاق ہیں 2 ملازمین کی گواہی پر فیصلے ہوئے۔ عدالتوں میں انصاف نہیں، سیاسی کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ یہ کہنا کہ مقدمہ ٹھیک نہیں لڑا گیا، حقیقت سے انکار ہے۔
کیا انصاف صرف 2 مبہم بیانات پر دیا جا سکتا ہے۔
قانون کی روح کا جنازہ نکال دیا گیاکوئی ٹھوس شہادت موجود نہیں۔ یہ تمام فیصلے مضحکہ خیز ہیں، قوم سب دیکھ رہی ہے۔ کچھ کو چُن کر سزا دی گئی، کچھ کو چھوڑ دیا گیایہ کیسی انصاف کی پالیسی ہے۔
سزا صرف اُنہیں ملی جنہیں “نشان زدہ” کیا گیا باقی سب محفوظ ہیں۔
یہ پالیسی نہیں، انتقامی کارروائی ہے انصاف کی روح کو مسخ کیا گیا۔ سازشی میٹنگ کا الزام مگر کوئی ثبوت نہیں، صرف بیانیہ بنایاگیا۔ چکری اور زمان پارک کی میٹنگز کا حوالہ دیا گیا، مگر حقیقت سامنے نہ آئی۔ جن پر الزام کہ وہ “کمرے میں موجود تھے”، انہیں فوراً سزا دے دی گئی۔
جنہوں نے گواہی دی کہ وہ موقع پر نہیں تھے، اُن کی بات کو نظرانداز کیا گیا۔ عدالتیں گواہیوں کو چُن کر سن رہی ہیں، پورا سچ پیش نہیں کیا جا رہا۔ یہ سزا نہیں، ایک پالیسی کے تحت ہونے والا “چناؤ” ہے۔
سڑکوں پر آنا، آواز بلند کرنا یہ سب آئینی و قانونی عمل ہے۔ ہم انتشار نہیں چاہتے، صرف اپنی رائے کا آئینی اظہار کریں گے۔ 8فروری کی عوامی رائے کو دہرانے کا وقت آ گیا ہے۔
چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں لائحہ عمل تیار ہے۔
کسی تصادم کے حق میں نہیں قانون کے دائرے میں رہیں گے۔ عوام اپنے گھروں سے نکلیں، سڑکوں پر آئینی آواز بلند کریں۔ پنجاب میں عالیہ حمزہ، دیگر علاقوں میں ریجنل صدور متحرک ہیں۔
یہ قوم اپنے وجود کا پرامن اظہار کرنا چاہتی ہے، اور کرے گی۔
ہم بھونچال نہیں، شعور پیدا کرنا چاہتے ہیں جمہوریت کی روح یہی ہے۔ پاکستان کے ہر شہری کو پرامن احتجاج کا مکمل آئینی حق حاصل ہے۔ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ سزائیں کیوں دی جارہی ہیں اس مقصد سے بخوبی واقف ہیں۔
فیصل آباد کے تینوں کیسز کے فیصلے آ گئے، آئندہ حکمت عملی پر مشاورت جاری ہے۔ ہم سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے،پارٹی جلد آئندہ کا لائحہ عمل دے گی۔ مشورے دیے گئے کہ دفاع پیش کریں، میں خود عدالت میں موجود رہا۔
میرے خلاف 46 گواہان میں سے کسی نے کچھ نہیں کہا، 342 کا بیان بھی موجود ہے۔ میرے خلاف کوئی ثبوت نہیں، پھر بھی 10 سال کی سزا دی گئی۔ پہلا موقع ہے کہ اتحادی نے سیٹ قربان کر کے نیا سیاسی پریسیڈنٹ سیٹ کیا۔
وقت ہمیشہ ایک سا نہیں رہتا، یہ لوگ بھی تاریخ کا حصہ بنیں گے۔ ن لیگ کے لوگ ماضی میں 15 منٹ میں ق لیگ میں بھاگے تھے، ہمیں سبق نہ دیں۔ ان لوگوں کا انجام عبرتناک ہو گا، قانون کا معیار ایسا ہی رہا تو سب کی باری آئے گی۔
پانچ اگست کو تحریک کو عروج پر لے جانے کا عزم، کارکنوں کا جذبہ کم نہیں ہو گا۔ پارلیمان میں رہنے یا نہ رہنے کا فیصلہ مشاورت سے ہو گا، بانی کی رائے ہی حتمی ہو گی۔ اپوزیشن کو پارلیمان سے باہر نکالنا جمہوریت کا جنازہ ہے۔

مزید پڑھیں :بغاوت اور تشدد کے خدشات، ایمرجنسی نافذ کر دی گئی

متعلقہ خبریں