اسلام آباد (اے بی این نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شفقت عباس نے کہا ہے کہ نو مئی کے واقعات سے جڑے فیصلے انصاف کے منافی ہیں اور گواہوں کے بیانات میں واضح تضاد پایا جاتا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ کہیں گواہوں کی تعداد 14 بتائی گئی تو کہیں 54، جس سے عدالتی کارروائی پر سوالات اٹھتے ہیں۔ وہ اے بی این نیوز کے پروگرام بدلو میں گفتگو کر رہے تھ انہوں نے کہاکہ میز کے نیچے چھپنے والے گواہوں کی بنیاد پر سنائی گئی سزائیں عدل کے تقاضوں کے برعکس ہیں۔ شفقت عباس نے کہا کہ عوام نے چھ ایم این ایز، تین ایم پی ایز اور ایک سینیٹر کو منتخب کیا، مگر ان نمائندوں کو سنائی جانے والی سزائیں انصاف کا گلا گھونٹنے کے مترادف ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ دباؤ میں دیے گئے ان فیصلوں پر عدلیہ کو پوری قوم سے معافی مانگنی ہوگی۔ پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہم پرعزم ہیں اور اس طرح کے فیصلے ہمارے حوصلے کمزور نہیں کر سکتے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کی رہنما شزرا منصب نے کہا کہ نو مئی کے واقعات کسی اتفاقیہ ردعمل کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک منصوبہ بند حملہ تھے، جو سب نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ ان کے مطابق یہ سزائیں حکومت کی طرف سے نہیں بلکہ عدالتی اور قانونی عمل کے تحت سنائی جا رہی ہیں۔ شزرا منصب نے کہا کہ گرفتاری سے قبل بانی پی ٹی آئی نے دھمکیاں دیں جبکہ زمان پارک دھرنوں میں کارکنوں کو ذہنی طور پر تیار کیا گیا کہ گرفتاری پر ردعمل دینا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہدا کے مجسموں کی بے حرمتی اور دفاعی تنصیبات پر حملے کی تمام ویڈیوز سوشل میڈیا پر موجود ہیں، جس سے صاف ظاہر ہے کہ نو مئی کو افواج پاکستان کے خلاف کھلی بغاوت کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلوں پر شور مچانا دراصل قانون کی توہین ہے۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ ہم نے 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدالتی نظام بہتر بنانے کی کوشش کی، مگر ان کیسز کے فیصلے آنے میں بھی دو سال لگ گئے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نظام انصاف کو مزید درست کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ تحریک انصاف کبھی عدالتی اصلاحات پر بیٹھنے کے لیے تیار نہیں ہوئی اور ہمیشہ اداروں کو دباؤ میں لانے کی کوشش کرتی رہی ہے۔
مزید پڑھیں :سوزوکی کار ایکسچینج پروگرام آگیا،پرانی گاڑی لائیں اور نئی لے جائیں